اسرائیلی وزیر اعظم بنجیمن نیتن یاہو جمعرات کی شام اپنی سیکورٹی کابینہ کا اجلاس طلب کریں گے تاکہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے پر حماس کے نئے موقف پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ یہ بات نیتن یاہو کے دفتر سے وابستہ ذرائع نے بتائی ہے۔ دوسری غزہ میں حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان لڑائی جاری ہے۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ کابینہ کے اجلاس سے قبل نیتن یاہو جنگ بندی کے حوالے سے تشکیل دی گئی اپنی مذاکراتی ٹیم سے مشاورت کریں گے۔ اسرائیل کو بدھ کے روز حماس کی طرف سے امریکی صدر جو بائیڈن کی اس تجویز پر جواب موصول ہوا ہے جو کہ انہوں نے مئی کے اواخر میں دی تھی جس میں غزہ میں قید تقریباً 120 مغویوں کی رہائی اور فلسطینی علاقے میں جنگ بندی شامل تھی۔

حماس کے دو عہدیداروں نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

حماس نے کہا ہے کہ کسی بھی معاہدے کے لیے تقریباً نو ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت کا خاتمہ ہونا چاہیے اور غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلاء ہونا چاہیے۔ اسرائیل کا موقف ہے کہ وہ حماس کے خاتمے تک عارضی جنگ بندی قبول کرے گا۔

اس منصوبے میں غزہ میں ابھی تک قید اسرائیلی یرغمالیوں کی بتدریج رہائی اور پہلے دو مرحلوں میں اسرائیلی افواج کی واپسی کے ساتھ ساتھ فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔

تیسرے مرحلے میں جنگ سے تباہ شدہ علاقے کی تعمیر نو اور ہلاک ہونے والے یرغمالیوں کی باقیات کی واپسی شامل ہے۔

فلسطینی محتاط طور پر پر امید ہیں

غزہ میں فلسطینیوں نے محتاط ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ یوسف نامی شہری نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ یہ جنگ کا خاتمہ ہے، ہم تھک چکے ہیں اور ہم مزید ناکامیوں اور مایوسیوں کو برداشت نہیں کر سکتے۔ یوسف دو بچوں کے باپ ہیں اور وہ بے گھر ہونے کے بعد اب خان یونس کے کیمپ میں ہیں۔

انہوں نے ایک چیٹ ایپ پر رائٹرز کو بتایا کہ اس جنگ کے ہر آنے والے گھنٹے میں مزید لوگ مررہے ہیں اور بہت سے گھر تباہ ہوجاتے ہیں، میں اپنے رہنماؤں، اسرائیل اور عالمی برادری سے کہتا ہوں کہ اتنا بہت ہے۔

رہائشیوں نے بتایا کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے منگل کو انخلاء کے احکامات جاری کیے جانے کے بعد جمعرات کو خان یونس کے مشرقی جانب کئی علاقوں پر ٹینکوں نے گولہ باری کی لیکن ان علاقوں میں ٹینکوں کی طرف سے کوئی نقل و حرکت نہیں ہوئی۔

رفح سمیت کئی علاقوں میں بہت سے فلسطینی انخلاء کے حکم کے بعد جمعرات کو پناہ کی تلاش میں تھے۔ رفح کے بارے میں اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ اکتوبر میں 11 ملین افراد کو غزہ کے شمال سے انخلا کے حکم کے بعد سے یہ اب تک کا سب سے بڑا حکم نامہ ہے۔

خان یونس کے رہائشیوں نے بتایا کہ بہت سے خاندانوں نے خیمے نہ ملنے کی وجہ سے سڑک پر کھلے آسمان تلے رات گزاری۔

صحت کے حکام نے بتایا کہ اسرائیلی طیاروں اور ٹینکوں نے شمالی غزہ کے علاقوں شجاعیہ، صبرا، دراج اور تفح کے کئی علاقوں پر بمباری کی، جس میں بچوں سمیت متعدد فلسطینی شہید اور دیگر زخمی ہوئے۔

اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کے فوجیوں اور طیاروں نے ان علاقوں اور رفح میں درجنوں افراد کو نشانہ بنایا ہے، جسے اسرائیل حماس کا آخری گڑھ قرار دیتا ہے۔

غزہ میں جنگ اس وقت شروع ہوئی جب حماس نے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں گھس کر اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق 1,200 افراد کو ہلاک کیا جبکہ 250 افراد کو یرغمال بنالیا۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کی طرف سے شروع کی گئی جارحیت میں تقریباً 38,000 افراد شہید ہو چکے ہیں اور گنجان آباد شہر غزہ کھنڈر

Comments

200 حروف