پاکستان کا نجکاری کمیشن یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) کی جانب سے قومی ایئرلائن پر پابندی کے حوالے سے پی آئی اے کی بولی لگانے کے اہل اداروں کے خدشات کو دور کر رہا ہے۔

خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری طویل عرصے سے آئی ایم ایف کی پاکستان کے لیے سفارشات کی فہرست میں شامل ہے، رواں ماہ طویل مدتی بیل آؤٹ کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرنے کی کوشش جاری ہے۔

نجکاری کمیشن نے جون میں بولی لگانے کے لیے 6 کنسورشیم کو پہلے سے کوالیفائی کر لیا ہے اور توقع ہے کہ آئندہ ماہ تک پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کا عمل مکمل ہو جائے گا۔

کمیشن کے سیکریٹری عثمان باجوہ نے ایک بریفنگ میں بتایا کہ ادارہ حکومت کی جانب سے 51 فیصد سے 100 فیصد حصص کے لیے بولی لگانے کے لیے پہلے سے اہل اداروں کے خدشات کو دور کر رہا ہے۔

پچھلی حکومتوں نے ممکنہ طور پر انتہائی غیر مقبول اقدام کے طور پر قومی ایئر لائن کی نجکاری سے گریز کیا تھا ، لیکن ملک کو آئی ایم ایف سے مزید فنڈنگ حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔

سال 2020 میں کراچی میں پی آئی اے کے طیارے کے حادثے میں 100 افراد کی ہلاکت کے بعد کمیشن یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے پی آئی اے پر یورپ اور برطانیہ میں اس کے منافع بخش روٹس پر پابندی عائد کردی تھی۔جس کے بعد پائلٹ کے لائسنسوں کا اسکینڈل سامنے آیا تھا۔

حکومت نے پارلیمنٹ کو بتایا ہے کہ یہ پابندی بدستور جاری ہے جس سے ایئر لائن کو سالانہ تقریبا 40 ارب روپے (143.73 ملین ڈالر) کا نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

Comments

200 حروف