آج نیوز کے مطابق جمعیت علمائے اسلام فضل (جے یو آئی ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اتوار کو ملک میں نئے انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کی یقین دہانی کرائی جائے کہ اسٹیبشلمنٹ اس میں مداخلت نہیں کرے گی۔ یہ مطالبہ انہوں نے اسلام آباد میں اپنی زیر صدارت جے یو آئی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

فضل الرحمان نے کہا کہ ان کی پارٹی 8 فروری کو ہونے والے ”دھاندلی زدہ اور ناقابل قبول“ انتخابات کو مسترد کرتی ہے، انتخابات میں اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کے خلاف ہماری تحریک جاری رہے گی۔

انتخابی عمل کے تقدس پر زور دیتے ہوئے جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہا کہ عوام کے ووٹ کا حق بحال ہونا چاہیے۔ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ اور خفیہ ایجنسیوں پر زور دیا کہ وہ نئے انتخابات میں مداخلت سے باز رہیں۔

فضل الرحمان نے کہا کہ مجلس شوریٰ نے جے یو آئی کے ساتھ مختلف جماعتوں کی سیاسی وابستگیوں کا جائزہ لیا، ان وابستگیوں کو ایک وسیع تر سیاسی حکمت عملی کے حصے کے طور پر تسلیم کیا۔

انہوں نے پی ٹی آئی کی حمایت کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات اور مذاکراتی ٹیم کی تقرری میں ناکامی کے باوجود مذاکرات پر آمادگی کا اظہار کیا۔

انہوں نے جے یو آئی کے تحفظات کو دور کرنے میں حکومت کی عدم دلچسپی پر افسوس کا اظہار کیا اور مجلس شوریٰ کی جانب سے اپنی جدوجہد کو آزادانہ طور پر جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔

آپریشن عزمِ استحکام کے منفی اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے 2001 کے بعد سے قوم کی بڑھتی ہوئی بے چینی اور دہشت گردی میں دس گنا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے افغانستان کے اندر ممکنہ کارروائیوں کے بارے میں حکومتی بیان بازی کی بھی مذمت کی اور اس کا موازنہ اس کا موازنہ نائن الیون کے بعد امریکی اڈوں کی اجازت دینے کے پاکستان کے فیصلے سے کیا۔

مولانا فضل الرحمان نے تمام اداروں کے آئینی کردار پر زور دیتے ہوئے کہا کہ قوم قومی دفاع کے معاملات میں فوج کے شانہ بشانہ کھڑی رہے گی۔ انہوں نے امریکی ایوان نمائندگان کی حالیہ قرارداد کی شدید مخالفت کرتے ہوئے اسے پاکستان کی سفارتی ناکامی قرار دیا اور امریکا کو پاکستان کے اندرونی معاملات سے دور رہنے کا مشورہ دیا۔

غزہ کے مسئلے پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے عالم اسلام اور حکومت پاکستان کی خاموشی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سوال کیا کہ موجودہ مسلم رہنما آنے والی نسلوں کے لیے کیا میراث چھوڑ رہے ہیں۔

انہوں نے پاک چین تعلقات کے حوالے سے جے یو آئی کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا لیکن پاکستان میں سرمایہ کاری میں چین کے اعتماد کو بحال کرنے کی ضرورت کو تسلیم کیا۔

Comments

200 حروف