وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اتوار کو کہا کہ پاکستان میں معاشی استحکام نے بین الاقوامی اداروں کا اعتماد بحال کیا ہے۔

آج نیوز کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت کی دانشمندانہ معاشی پالیسیوں سے ملکی معیشت میں نمایاں بہتری آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دانشمندانہ اقتصادی پالیسیوں سے پائیدار معاشی استحکام بھی حاصل ہو گا۔

انہوں نے شفافیت کو یقینی بنانے اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ڈیجیٹل کرنے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا۔

انہوں نے ایف بی آر کے نظام کو بدعنوانی سے پاک بنانے کے لیے انسانی مداخلتوں سے گریز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا اور اس مقصد کے لیے اب تک بیالیس ہزار ریٹیلرز کو رجسٹر کیا جا چکا ہے۔

انہوں نے معیشت کے مختلف شعبوں میں عملی اصلاحات متعارف کراتے ہوئے آئندہ تین سالوں میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب تیرہ فیصد تک لانے کے عزم کا اظہار کیا۔

وزیر خزانہ کے یہ ریمارکس ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب حکومت نے مخصوص ترامیم کے ساتھ قومی اسمبلی سے وفاقی بجٹ 2024-25 منظور کیا ہے – بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اہم بات چیت سے پہلے –لیکن ٹیکسوں میں مزید اضافہ اور ٹیکس دہندگان کو کوئی ریلیف نہیں دیا گیا۔

ایک متعلقہ پیش رفت میں آئی ایم ایف نے ہفتے کے روز بجٹ 2024-25 کی منظوری کو ناکافی قرار دیا اور پاکستان سے ڈور مور کا مطالبہ کیا۔

قومی اسمبلی نے مالی سال 25-2024 کے لیے 18 ہزار 870 ارب روپے کے وفاقی بجٹ کی منظوری دے دی۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان یکم جولائی سے بجلی اور گیس کے نرخوں میں اضافہ کرے اور گیس اور بجلی کے نرخوں میں اضافے سے متعلق نیپرا کے فیصلے پر فوری عمل درآمد کرے۔

Comments

200 حروف