پاکستان

لاہور ہائیکورٹ : عدلیہ میں ایجنسیوں کی مداخلت روکنے کیلئے وزیراعظم آفس کو نوٹس

  • جسٹس شاہد کریم نے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کی جانب سے دائر کی گئی شکایت پر حکم جاری کیا
شائع June 29, 2024

لاہور ہائی کورٹ نے وزیراعظم آفس (پی ایم او) کونوٹس دیا ہے کہ وہ تمام سول اور ملٹری ایجنسیوں کو ہدایات جاری کرے کہ وہ کسی جج یا ان کے عملے کے کسی رکن سے رابطہ نہ کریں۔

ایجنسیوں میں انٹیلی جنس بیورو اور انٹر سروسز انٹیلی جنس بھی شامل ہیں۔

جسٹس شاہد کریم کی عدالت نے یہ احکامات ایک خصوصی جج کی جانب سے بھیجی گئی شکایت پر جاری کیے جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہیں پیغام دیا گیا ہے کہ آئی ایس آئی کے کچھ حکام ان سے چیمبر میں ملاقات کرنا چاہتے ہیں۔

جسٹس شاہد کریم نے اپنے تحریری حکم میں کہا کہ مستقبل میں کوئی بھی ایجنسی کسی جج سے رابطہ نہ کرے چاہے وہ اعلیٰ عدلیہ کا ہو یا ذیلی عدلیہ کا یا ان کے عملے کا کوئی رکن ہو۔

حکم نامے میں یہ بھی کہا گیا کہ انسپکٹر جنرل آف پولیس پنجاب کی جانب سے تمام پولیس افسران کو ہدایات جاری کی جائیں کہ وہ ان عدالتوں میں زیر التواء عدالتی کارروائی کے میرٹ کے حوالے سے اعلیٰ عدلیہ کے کسی جج یا ذیلی عدلیہ کے کسی جج سے براہ راست رابطہ نہ کریں۔

پس منظر

خصوصی جج عباس نے الزام عائد کیا کہ اے ٹی سی سرگودھا میں تعیناتی کے بعد سے انہیں ان کے اہل خانہ کی جانب سے زبانی رپورٹس موصول ہو رہی ہیں جو اب بھی بہاولپور کی اینٹی کرپشن عدالت کے جج کی حیثیت سے ان کی سابقہ رہائش گاہ پر مقیم ہیں کہ رات کے وقت کچھ نامعلوم افراد نے گھر کے باہر نصب سوئی گیس میٹر کو نقصان پہنچایا ہے۔

انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ اے ٹی سی سرگودھا کے جج کی حیثیت سے ان کے نئے چارج کے پہلے دن انہیں پیغام دیا گیا تھا کہ آئی ایس آئی کا کوئی افسر ان کے چیمبر میں ان سے ملنا چاہتا ہے۔

لیکن جج نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ان (مبینہ اتھارٹی) سے ملنے سے براہ راست انکار کر دیا۔

Comments

200 حروف