پاکستان

دوحہ مذاکرات سے قبل ایچ آر سی پی کا افغاستان میں صنفی امتیاز پر اظہار تشویش

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے دوحہ میں طالبان حکومت کے ساتھ اقوام متحدہ کی زیر قیادت مذاکرات کے...
شائع June 28, 2024

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے دوحہ میں طالبان حکومت کے ساتھ اقوام متحدہ کی زیر قیادت مذاکرات کے تیسرے دور پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان میں ”صنفی امتیاز کے خاتمے تک“ طالبان کے ساتھ بات چیت کے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

دوحہ میں ہونے والے مذاکرات 30 جون اور یکم جولائی کو ہونے والے ہیں اور خواتین کے مختلف گروپوں کی جانب سے پہلے ہی اس پر تنقید کی جا چکی ہے۔

ایچ آر سی پی کی شریک چیئرپرسن منیزہ جہانگیر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور سلامتی کونسل سیکریٹریٹ برانچ کے رکن ممالک کو 26 جون کو لکھے گئے ایک خط میں لکھا کہ ایچ آر سی پی انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر آپ پر زور دیتا ہے کہ غیر منتخب افغان طالبان حکومت کی قانونی حیثیت کو تسلیم کرنے کے قریب جانے کے بجائے افغانستان میں جمہوری عناصر کی حمایت کریں۔

انہوں نے کہا کہ میں 30 جون کو دوحہ میں افغانستان کے بارے میں اقوام متحدہ کی جانب سے بلائے گئے خصوصی ایلچیوں اور خصوصی نمائندوں کے تیسرے اجلاس (دوحہ 3) سے قبل آپ کو خط لکھ کر آپ پر زور دیتی ہوں کہ جب تک طالبان ملک میں صنفی امتیاز کا خاتمہ نہیں کرتے اور شہریوں کے انسانی حقوق کے تحفظ اور تکمیل کا عہد نہیں کرتے تب تک افغانستان میں طالبان حکومت کے ساتھ بات چیت کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں اور یہ خاص طور پر خواتین اور مذہبی اقلیتوں کے حقوق کے بارے میں ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ایچ آر سی پی نے اگست 2021 میں کابل پر غیر ملکی کنٹرول ختم ہونے کے بعد سے پاکستانی صوبہ خیبر پختونخواہ (جو افغانستان سے متصل ہے) میں عسکریت پسندی اور مذہبی انتہا پسندی میں تیزی سے اضافے کا مشاہدہ کیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دستاویزی شواہد کی بنیاد پر اس کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے ہے جو افغان طالبان حکومت سے قریبی طور پر منسلک اور متاثر ہے۔

افغان طالبان کی افغانستان میں خواتین کے خلاف امتیازی سلوک اور تشدد کو ادارہ جاتی شکل دینے کی پالیسی نے پاکستان میں ٹی ٹی پی اور سخت گیر علماء کی متعدد طریقوں سے حوصلہ افزائی کی ہے جس کے نتیجے میں خواتین کے زندگی، سلامتی، کام، تعلیم، سیاسی شرکت اور نقل و حرکت کی آزادی کے حقوق کی مسلسل اور سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔

ایچ آر سی پی نے اپنے خط میں کہا کہ یہ ضروری ہے کہ افغانستان میں ایک جمہوری نظام کی حوصلہ افزائی کی جائے جس کے بغیر موجودہ غیر جمہوری حکومت کے اثرات ہمسایہ ملک پاکستان میں بھی پھیل جائیں گے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو ماضی کی غلطیوں کو نہیں دہرانا چاہیے، اسے مطالبہ کرنا چاہیے کہ افغان طالبان حکومت خواتین اور مذہبی اقلیتوں کے بنیادی حقوق کے لیے اپنے عزم کا مظاہرہ کرے اور افغانستان میں ایک مستحکم، جامع اور نمائندہ جمہوریت کی راہ ہموار کرے۔

Comments

200 حروف