پاکستان

توہین عدالت کیس: سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کی معافی قبول کرلی

سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کی جانب سے عدلیہ کے خلاف بیانات پر معافی قبول کرلی ۔ چیف جسٹس قاضی فائز...
شائع June 28, 2024

سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کی جانب سے عدلیہ کے خلاف بیانات پر معافی قبول کرلی ۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے سماعت کی جس میں فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال پیش ہوئے۔

ایک روز قبل فیصل واوڈا نے سپریم کورٹ سے غیر مشروط معافی مانگی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ’اسلام کی تعلیمات کے مطابق عدلیہ کیلئے انتہائی احترام کا اظہار کرتے ہوئے خلوص دل سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں‘۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ مدعا علیہ کو احساس ہوا ہے کہ ان کے بہترین ارادوں کے باوجود ان کی پریس کانفرنس قابل اعتراض ثابت ہوئی ہے اور عدلیہ کے وقار کو یقینی بنانے اور عدلیہ کے تشخص سے متعلق اسلامی احکامات کی پاسداری کے لئے وہ عدالت کے سامنے پیش ہوتے ہیں اور 18 مئی کو اپنی پریس کانفرنس سے ہونے والے کسی بھی نقصان پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔

جون میں سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس نشر کرنے پر ٹی وی چینلز کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا جس میں انہوں نے عدلیہ کو بدنام کیا تھا۔

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے سوال و جواب کے سیشن کے ساتھ پریس کانفرنسز کا ٹرانسکرپٹ بھی جمع کرا دیا۔

اس نے پریس کانفرنس نشر کرنے والے ٹی وی چینلوں کی فہرست بھی جمع کرائی ۔ 34 ٹی وی چینلز نے فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس نشر کی اور 28 چینلز نے 16 مئی کو ہونے والی مصطفیٰ کمال کی پریس کانفرنس نشر کی۔

مئی میں سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس پر ازخود نوٹس لیا تھا جس میں انہوں نے عدالتی معاملات میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مبینہ مداخلت کے ثبوت مانگے تھے۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج بابر ستار کی جانب سے عدالتی معاملات میں مداخلت سے متعلق بیان پر سوالات اٹھائے تھے۔

Comments

200 حروف