اسرائیلی فوج نے جمعرات کو غزہ شہر کے ایک مضافاتی علاقے پر دھاوا بول دیا، ٹینکوں کے داخلے کے بعد قابض فوج نے فلسطینیوں کو علاقے سے نکل کر جنوب کی جانب منتقل ہونے کا حکم بھی دیا۔ اسرائیلی فوج نے جنوبی شہر رفح پر مزید بمباری بھی کی۔ اس کا دعویٰ ہے کہ وہاں حماس کے خلاف آپریشن آخری مراحل میں ہیں۔

غزہ شہر کے علاقے شجائیہ کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ وہ دوپہر کے وقت ٹینکوں کے داخلے اور ان کی فائرنگ سے حیرت زدہ رہ گئے۔ انہوں نے کہا کہ رات بھر بمباری کے بعد ڈرونز سے بھی حملے ہوتے رہے۔

غزہ شہر کے ایک رہائشی 25 سالہ محمد جمال نے ایک چیٹ ایپ کے ذریعے رائٹرز کو بتایا کہ ایسا لگ رہا تھا جیسے جنگ دوبارہ شروع ہو رہی ہے، بم دھماکوں کا ایک سلسلہ جس نے ہمارے علاقے میں کئی مکانات کو تباہ کر دیا اور عمارتوں کو ہلا کر رکھ دیا۔

فلسطینی سول ایمرجنسی سروس نے کہا کہ شجائیہ میں لوگوں کے شہید اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں لیکن ان کی ٹیمیں وہاں جاری جارحیت کی وجہ سے ان تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔ اس سے قبل ہونے والے بم دھماکے میں وہاں تین شہریوں کے شہید ہونے کی اطلاع تھی جبکہ پانچ افراد صابرہ کے محلے میں نشانہ بنے۔

اسلامی جہاد کا کہنا ہے کہ اس نے شجائیہ کے مشرق میں زیر زمین نصب بارودی مواد سے دھماکہ کرکے اسرائیلی ٹینک کو نشانہ بنایاہے۔

اسرائیل ان جنگجوؤں پر شہریوں کے درمیان چھپنے کا الزام عائد کرتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ بے گھر ہونے والے لوگوں کو خبردار کرتا ہے کہ وہ جنگجوؤں کے خلاف ہونے والی کارروائیوں کے راستے سے ہٹ جائیں۔

شجاعیہ کے علاقے اور اطراف کی آبادیوں کیلئے اسرائیلی فوج کے ترجمان اویچی ادرائی نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ اپنی حفاظت کیلئے آپ کو فوری طور پر صلاح الدین اسٹریٹ پر جنوب میں محفوظ زون میں منتقل ہونا ہوگا۔

رہائشیوں اور حماس کے میڈیا نے بتایا کہ اسرائیلی ٹینک ان کے فوجی ترجمان کی پوسٹ سے پہلے ہی علاقے میں داخل ہوگئے تھے مشرقی مضافاتی علاقے سے لوگ بمباری کی سائے میں مغرب کی طرف بھاگ رہے تھے کیونکہ اسرائیلی فوج نے جنوب کی طرف سڑک بند کر دی تھی۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے فوری طور پر کوئی اور تبصرہ نہیں کیا گیا۔

غزہ میں اسرائیل کی جارحیت کے آٹھ ماہ سے زائد عرصہ گزر جانے کے بعد بھی امدادی حکام کا کہنا ہے کہ غزہ میں قحط کا خطرہ انتہا کی حدتک بر قرار ہے اور تقریبا پانچ لاکھ افراد کو ’تباہ کن‘ غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔

25 سالہ محمد جمال نے کہا کہ ہم غزہ شہر میں بھوک سے مر رہے ہیں جبکہ ہمیں ٹینکوں اور طیاروں کے ذریعے بھی ہدف بنایا جارہا ہے، اس جنگ کے ختم ہونے کی کوئی امید باقی نہیں بچی۔

غذائی قلت سے ایک اور بچہ جاں بحق

بدھ کو دیر گئے کمال عدوان اسپتال میں ایک اور بچی کی موت کے بعد غذائی قلت اور پانی کی کمی سے مرنے والے بچوں کی تعداد کم از کم 31 ہو گئی۔ غزہ کے صحت کے ایک اہلکار نے کہا کہ جنگ نے ایسے کیسز کو ریکارڈ کرنا مشکل بنا دیا۔

اسرائیل ان الزامات کی تردید کرتا ہے کہ اس نے قحط کے حالات پیدا کیے ہیں، اس نے امدادی ایجنسیوں کو تقسیم کے مسائل کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور حماس پر امداد کا رخ موڑنے کا الزام لگایا ہے، حماس ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔

جنوبی غزہ میں سوشل میڈیا پر موجود ڈرون فوٹیج، جس کی رائٹرز فوری طور پر تصدیق نہیں کر سکا، میں رفح کے کچھ حصوں میں درجنوں گھروں کو تباہ ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، جبکہ شہر کے مغربی حصے میں واقع سویڈیا گاؤں کو صحفہ ہستی سے مٹا دیکھا جاسکتا ہے۔

رات بھر کی فوجی کارروائی پر اسرائیلی فوج کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

امریکہ کی حمایت یافتہ بین الاقوامی ثالثی جنگ بندی کا معاہدہ حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے حالانکہ غزہ میں مزید امداد کیلئے مغربی دباؤ کے درمیان بات چیت جاری ہے۔

اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے بدھ کے روز کہا کہ انہوں نے جنگ کے بعد غزہ کی حکمرانی کے حوالے سے اپنی تجاویز پر تبادلہ خیال کیا ہے جس میں مقامی فلسطینی، علاقائی شراکت دار اور امریکہ شامل ہوں گے لیکن یہ ”ایک طویل اور پیچیدہ عمل“ ہوگا۔

واشنگٹن کے دورے پر آئے ہوئے گیلنٹ کو سینئر امریکی حکام نے بتایا کہ امریکہ اسرائیل کے لیے بھاری ہتھیاروں کی کھیپ پر وقفہ برقرار رکھے گا جب کہ اس معاملے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اس کھیپ کو مئی کے اوائل میں اس خدشے کے پیش نظر روک دیا گیا تھا کہ اسلحے کی وجہ سے غزہ میں مزید فلسطینی اموات ہوسکتی ہیں۔

حماس کا کہنا ہے کہ کسی بھی معاہدے میں جنگ کا خاتمہ اور غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلاء ضروری ہے جب کہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ جب تک 2007 سے غزہ پر حکومت کرنے والی حماس کا خاتمہ نہیں ہو جاتا وہ لڑائی میں صرف عارضی تعطل ہی قبول کرسکتا ہے۔

غزہ کی وزارت صحت نے منگل کے روز کہا کہ اسرائیلی جارحیت سے اب تک 37,658 افراد شہید ہو چکے ہیں اور اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا ہے۔

غزہ کی وزارت صحت جنگجو اور عام شہری فرق نہیں کرتی لیکن حکام کا کہنا ہے کہ شہید ہونے والوں میں بیشتر عام شہری ہیں۔ اسرائیل غزہ میں اپنے 314 فوجی کھوچکا ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ مارے گئے فلسطینیوں میں کم از کم ایک تہائی جنگجو شامل ہیں۔

Comments

200 حروف