پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں جمعرات کے کاروباری روز بھی مثبت رجحان برقرار رہا اور بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس مسلسل دوسرے روز بھی مثبت زون میں بند ہوا۔

کاروبار کے آغاز سے ہی خریداری کا رجحان دیکھا گیا اور کے ایس ای 100 انڈیکس انٹرا ڈے کی بلند ترین سطح 78,978.60 کی بلند ترین سطح پر پہنچا تاہم اس کے بعد منافع کے حصول دیکھنے میں آیا۔

کاروبار کے اختتام بینچ مارک انڈیکس 252.61 پوائنٹس یا 0.32 فیصد اضافے کے ساتھ 78,528.25 پوائنٹس پر بند ہوا۔

اسٹاک مارکیٹ میں یہ مسلسل دوسرا روز تھا کہ خریداری کے رحجان کا غلبہ رہا کیونکہ بدھ کو کے ایس ای 100 335 پوائنٹس کے اضافے سے بند ہوا تھا۔

تاہم جمعرات کے روز آل شیئر انڈیکس کا حجم کم ہو کر 283.54 ملین رہ گیا جو ایک سیشن قبل 469.75 ملین تھا۔

اسٹاک مارکیٹ آج معمولی اضافے کے ساتھ مثبت نوٹ پر بند ہوئی۔ بروکریج ہاؤس اسماعیل اقبال سیکیورٹیز نے اپنی پوسٹ مارکیٹ رپورٹ میں کہا کہ سرمایہ کاروں کی جانب سے آئی ایم ایف پروگرام میں مثبت پیش رفت کا انتظار کرنے کی وجہ سے کم شرکت دیکھی گئی۔

جمعرات کے سیشن میں بینکنگ فرٹیلائزر، ای اینڈ پیز، فارما اور سیمنٹ کے شعبے مثبت شراکت دار رہے، جبکہ او ایم سیز، ٹیکسٹائل، ٹیکنالوجی، آٹو اور توانائی کے شعبے میں منفی زون میں رہے۔ حکومت نے سرکلر ڈیٹ سیٹلمنٹ پلان کے حصے کے طور پر پاکستان کی سب سے بڑی ای اینڈ پی فرم آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی) کو 82 ارب روپے (233.17 ملین ڈالر) کی ادائیگی کی منظوری دے دی ہے۔یہ پیش رفت او جی ڈی سی نے جمعرات کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو ایک نوٹس میں بتائی۔

قومی اسمبلی نے بدھ کو اپوزیشن کی تمام کٹوتیوں کو تحاریک مسترد کرتے ہوئے 30 جون 2025 کو ختم ہونے والے مالی سال کے دوران مختلف وفاقی وزارتوں اور ان کے محکموں کے اخراجات پورے کرنے کے لیے 6.87 ٹریلین روپے کی گرانٹس کے 117 مطالبات کی منظوری دے دی۔

ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ ’مائیگریشن اینڈ ڈویلپمنٹ بریف 40‘ میں کہا کہ پاکستان میں ترسیلات زر کا بہاؤ 2024 (کیلنڈر سال) میں 28 بلین ڈالر تک پہنچنے اور 2025 میں مزید 4 فیصد اضافے سے تقریباً 7 فیصد کی شرح سے بڑھ کر 30 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ یہ رپورٹ بدھ کو جاری کی گئی۔

عالمی سطح پر جمعرات کو ایشیائی حصص کی قیمتوں میں کمی اور بانڈز کے منافع میں اضافہ ہوا جس کی وجہ افراط زر کے حوالے سے سرمایہ کار گھبراہٹ کا شکار ہیں جبکہ ین کی قیمت 160 روپے فی ڈالر سے نیچے گرنے سے کرنسی تاجروں نے جاپان کے ساتھ قدم بڑھانے اور اسے مستحکم کرنے کی تیاری کرلی ہے ۔

پریشان کن موڈ نے مالیاتی مارکیٹوں کے شعبوں کو خاص طور پر کمزور کر دیا اور نیسڈیک فیوچرز میں 0.5 فیصد کی گراوٹ آئی۔

پریشان کن موڈ نے مالیاتی مارکیٹوں کے شعبوں کو خاص طور پر کمزور کر دیا اور نیسڈیک فیوچرز میں 0.5 فیصد کی گراوٹ آئی۔

بیل ویتھر چپ بنانے والی کمپنی مائیکرون ٹیکنالوجی کے حصص امریکہ میں 8 فیصد گر گئے ۔

جاپان سے باہر ایشیا پیسیفک کے حصص کے ایم ایس سی آئی کے وسیع ترین انڈیکس میں 0.5 فیصد کی گراوٹ دیکھی گئی جس میں سب سے زیادہ نقصان آسٹریلیا میں ہوا جہاں بدھ کے اعداد و شمار کے بعد شرح حساس اسٹاک سکڑ گئے جس میں افراط زر میں حیرت انگیز اضافہ دکھایا گیا۔

دریں اثنا انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں استحکام رہا اور روپے کی قدر میں صرف 0.01 فیصد کمی واقع ہوئی۔ کاروبار کے اختتام پر روپیہ 2 پیسے کی کمی کے بعد 278 روپے 38 پیسے پر بند ہوا۔

آل شیئر انڈیکس کا حجم گزشتہ سیشن کے 469.75 ملین کے مقابلے میں کم ہو کر 283.54 ملین رہ گیا۔

حصص کی مالیت 19.77 ارب روپے سے کم ہو کر 11.07 ارب روپے ہوگئی۔

ورلڈ کال ٹیلی کام 27.56 ملین حصص کے ساتھ والیم لیڈر رہی۔ اس کے بعد کے الیکٹرک لمیٹڈ 21.97 ملین حصص کے ساتھ دوسرے اور آئل اینڈ گیس دیو 16.93 ملین شیئرز کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔

جمعرات کو 426 کمپنیوں کے حصص کا کاروبار ہوا جن میں سے 211 کے بھاؤ میں اضافہ، 150 میں کمی جبکہ 65 کے بھاؤ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔

Comments

200 حروف