تیسری سہ ماہی کے دوران انونٹری میں کمی کی پیش گوئی اور مشرق وسطیٰ کے تنازع سے متعلق خطرات کی وجہ سے بدھ کو خام تیل کی قیمتیں تقریبا دو ماہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔

امریکی پٹرولیم انسٹیٹیوٹ (اے پی آئی) نے منگل کو بتایا کہ امریکی خام تیل کے ذخائر میں 914،000 بیرل کا اضافہ ہوا ہے۔

اس کے باوجود تجزیہ کاروں کو توقع ہے کہ بدھ کو سرکاری انونٹری ڈیٹا میں ان میں تقریباً 3 ملین بیرل کی کمی آئے گی۔

آئل بروکر پی وی ایم کے تامس ورگا نے کہا کہ عام خیال یہ ہے کہ موسم گرما کے دوران طلب میں اضافہ ہوگا۔

جغرافیائی سیاست کو اب بھی مساوات کے معاون عنصر کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔

برینٹ خام تیل کے نرخ 7 سینٹ اضافے کے ساتھ 85.08 ڈالر فی بیرل پرجاپہنچے ۔

یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کے نرخ 23 سینٹ یا 0.3 فیصد اضافے سے 81.06 ڈالر فی بیرل ہو گئے۔

ڈی بی ایس بینک میں توانائی شعبے کی ٹیم کے سربراہ سوورو سرکار نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ مارکیٹ فی الحال طلب کے خدشات کو نظر انداز کررہی ہے اور تیسری سہ ماہی میں انونٹری میں کمی کی توقع کر رہی ہے۔

انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کی جانب سے امریکی انونٹری سرکاری اعدادوشمار پر جاری کیے گئے ہیں۔

اگست میں برینٹ اور ڈبلیو ٹی آئی کی قیمتیں ستمبر کی قیمتوں کے مقابلے میں تقریبا 80 سینٹ فی بیرل زیادہ تھیں۔

جے پی مورگن کے تجزیہ کاروں نے کلائنٹ نوٹ میں لکھا کہ تیل کی مارکیٹ کے اہم اشاریے اس بات کا اشارہ دے رہے ہیں کہ خام تیل کی بحالی ایک مضبوط بنیادی جسمانی مارکیٹ کی عکاسی کر رہی ہے۔

ڈی بی ایس کے سرکار نے کہا کہ جغرافیائی سیاسی محاذ پر بحیرہ احمر میں جہاز پر حوثیوں کے حملے اور لبنان میں اسرائیل اور حزب اللہ کی بڑھتی ہوئی دشمنی بھی تیل کی قیمتوں کے لئے پرامید ہیں۔

حوثی باغیوں نے اب تک دو بحری جہاز وں کو نشانہ بنایا ہے جس میں سے ایک کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے ۔ حوثی باغیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے بحیرہ عرب میں ایک بحری جہاز کو نشانہ بنانے کے لیے میزائل کا استعمال کیا ہے۔

Comments

200 حروف