حکومت پاکستان کی جانب سے آپریشن عزمِ استحکام شروع کرنے کے فیصلے کے بعد امریکا نے کہا ہے کہ وہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ پاکستانی عوام نے دہشت گردانہ حملوں سے بے پناہ نقصان اٹھایا ہے ، کسی بھی ملک کو دہشت گردی کی اس طرح کی کارروائیوں کا شکار نہیں ہونا چاہئے۔

پاکستان کی جانب سے آپریشن عزمِ استحکام شروع کرنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ملر نے کہا کہ علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات سے نمٹنے میں واشنگٹن اور پاکستان کا مشترکہ مفاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کا مقابلہ کرنے اور اپنے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں جس سے قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کے تحفظ کو فروغ ملے ۔انہوں نے کہا کہ سلامتی کے امور پر پاکستان کے ساتھ ہماری شراکت داری میں انسداد دہشت گردی کے حوالے سے اعلیٰ سطح مذاکرات شامل ہیں جن میں انسداد دہشت گردی کی استعداد کار بڑھانے کے مضبوط پروگراموں کی مالی اعانت اور امریکہ اور پاکستان کے درمیان فوجی سطح پر متعدد رابطوں کی حمایت شامل ہے۔

گزشتہ ہفتے وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) کی اپیکس کمیٹی نے ملک بھر سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے آپریشن عزم استحکام شروع کرنے کی منظوری دی تھی۔

سیاسی سفارتی دائرہ کار میں علاقائی تعاون کے ذریعے دہشت گردوں کے لیے آپریشنل جگہ کو کم کرنے کی کوششیں تیز کی جائیں گی۔

دریں اثنا ملر سے پاکستان میں ہونے والے حالیہ واقعے کے بارے میں بھی پوچھا گیا جس میں ایک پرتشدد ہجوم نے توہین مذہب کے مشتبہ شخص کو تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد میں اس کی لاش کے ساتھ تھانے کو بھی آگ لگا دی تھی جہاں الزامات کے بعد اسے رکھا گیا تھا۔

ملر نے کہا کہ ہم ہم ان رپورٹس پر انتہائی فکرمند ہیں ۔ کسی دوسرے شخص کے خلاف تشدد یا تشدد کی دھمکی کبھی بھی اظہار رائے کی قابل قبول شکل نہیں ہے اور ہم پاکستان سمیت دنیا میں ہر جگہ توہین مذہب کے قوانین کی مخالفت کرتے ہیں، کیونکہ یہ انسانی حقوق اور بنیادی آزادی کے استعمال کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔

Comments

200 حروف