روسی ایوان صدر کریملن نے منگل کے روز کہاہے کہ وہ قریب مستقبل میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ روس کیلئے تیاریا کررہا ہے تاہم کریملن نے کوئی مخصوص تاریخ بتانے سے انکار کیا۔

ماسکو کی جانب سے دو سال قبل یوکرین پر مکمل فوجی کارروائی کے آغاز کے بعد مودی کا یہ پہلا دورہ روس ہے۔ ایک ایسا تنازعہ جس نے روس بھارت تعلقات کو امتحان میں ڈالا ہے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف سے جب بھارتی اور روسی میڈیا میں ان خبروں کے بارے میں پوچھا گیا کہ مودی جولائی کے اوائل میں ماسکو کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ہم دورے کی تیاری کر رہے ہیں، ہم آپ کو بروقت مطلع کریں گے۔

پیوٹن بھارت اور مودی کو ممکنہ سفارتی اور اقتصادی اتحادی کے طور پر دیکھتے ہیں لیکن یوکرین پر روس کے حملے نے تعلقات کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔

ستمبر 2022 میں پیوٹن اور مودی کے درمیان ازبکستان میں ایک علاقائی سربراہی اجلاس میں ہونے والی ملاقات میں روسی صدر نے مودی کو بتایا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں اس تنازعے کے بارے میں ”تشویش“ ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ یہ ”جلد سے جلد“ ختم ہو جائے۔

اس سال کے اوائل میں ان اطلاعات کے بعد کہ کچھ روسی سرحدی قصبوں میں پھنسے ہوئے ہیں اور یوکرین میں لڑنے پر مجبور ہوئے ہیں بھارت نے کہا تھا کہ وہ روس پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ وہ اپنے کچھ شہریوں کو رہا کرے جنہوں نے روسی فوج کے ساتھ ”معاون ملازمتوں“ کے لئے دستخط کیے تھے، بھارت نے اپنے شہریوں پر زور دیا تھا کہ وہ اس تنازعہ سے دور رہیں۔

تاہم نئی دہلی بھی کیف کا سخت حمایتی نہیں رہا ہے، اس نے خاص طور پر اس ماہ کے شروع میں سوئٹزرلینڈ میں ہونے والی امن سربراہی کانفرنس میں مشترکہ اعلامیہ پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ کسی بھی امن معاہدے میں یوکرین کی علاقائی سالمیت کا احترام کیا جائے۔

بھارت روسی تیل کا ایک بڑا خریدار بھی بن گیا ہے جو مغرب کی روایتی منڈیوں سے منقطع ہونے کے بعد روس کو انتہائی ضروری برآمدی منڈی فراہم کررہا ہے۔

حال ہی میں تیسری بار تاریخی مدت کے لئے دوبارہ منتخب ہونے والے مودی نے آخری بار ستمبر 2019 میں روس کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے مشرقی شہر ولادی ووستوک میں بھارت اور روس کے سالانہ سربراہ اجلاس میں شرکت کی تھی۔

Comments

200 حروف