اسرائیلی فورسز نے منگل کو علی الصبح غزہ شہر پر تین الگ الگ فضائی حملے کیے ہیں جسکے نتیجے میں کم از کم 24 فلسطینی شہید ہوگئے۔ یہ بات غزہ کے صحت حکام نے بتائی ہے۔ اسرائیلی ٹینکوں نے غزہ کے جنوبی شہر رفح میں اپنی در اندازی تیز کردی ہے۔

طبی ماہرین نے بتایا کہ 2 حملوں میں غزہ کے 2 اسکولوں کو نشانہ بنایا گیا جس میں کم از کم 14 افراد شہید ہوئے۔ غزہ کی پٹی کے آٹھ تاریخی پناہ گزین کیمپوں میں سے ایک شاتی کیمپ میں ایک مکان پر حملے میں 10 افراد نشانہ بنے۔

خاندان کے ارکان اور طبی ماہرین نے بتایا کہ شاتی میں واقع یہ گھر حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے خاندان سے تعلق رکھا تھا جو قطر میں مقیم ہیں۔ حملے میں ہنیہ کی ایک بہن اور دیگر رشتہ شہید ہوئے۔

حماس کی سفارتکاری کی قیادت کرنے والے اور غزہ کو چلانے والے گروپ کا عوامی چہرہ ہنیہ 7 اکتوبر سے اسرائیلی فضائی حملوں میں اپنے کئی رشتہ داروں کو کھو چکے ہیں جن میں ان کے تین بیٹے بھی شامل ہیں۔

اسرائیل کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی فورسز نے رات بھر غزہ شہر میں جنگجوؤں کے گروپ کو نشانہ بنایا جو اسرائیل پر حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔

اسرائیلی فضائیہ کا دعویٰ ہے کہ اس نے شمالی غزہ کی پٹی میں شاتی اور دراج تفح میں حماس کے جنگجوؤں کے زیر استعمال دو ڈھانچوں کو نشانہ بنایا۔

فوج کے بیان میں کہا گیا کہ جنگجو اسکول کے احاطے کے اندر کام کرتے تھے جنہیں حماس اپنی سرگرمیوں کے لیے ڈھال کے طور پر استعمال کررہی تھی۔

حماس فوجی مقاصد کے لیے اسکولوں اور اسپتالوں جیسی شہری سہولیات کے استعمال کی تردید کرتی ہے۔

لڑائی کے آٹھ ماہ سے زیادہ عرصہ گزرنے کے باوجود امریکہ کی حمایت یافتہ بین الاقوامی ثالثی اب تک جنگ بندی کا معاہدہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔

حماس کا کہنا ہے کہ کسی بھی معاہدے سے جنگ کا خاتمہ ضروری ہے، جب کہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ حماس کے خاتمے تک لڑائی میں صرف عارضی وقفے پر اتفاق کرے گا۔

ادویات کی کمی

فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق اسرائیلی جارحیت سے تقریباً 37,600 افراد شہید ہو چکے ہیں اور اسرائیلی فوج نے غزہ کی تنگ مگر گنجان آباد پٹی کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا ہے۔

غزہ کی وزارت صحت نے منگل کے روز کہا کہ اسرائیلی جارحیت، اس کے قبضے اور تمام کراسنگ کی بندش اور غزہ میں صحت کے شعبے کو نشانہ بنائے جانے کی وجہ سے غزہ میں اسپتالوں اور طبی مراکز کو ادویات اور طبی سامان کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ خاص طور پر ایمرجنسی، اینستھیزیا، انتہائی نگہداشت اور آپریشنز کے لیے ضروری ادویات کی فراہمی کم ہے، جبکہ کینسر کے مریض اسپتالوں کا سفر کرنے سے قاصر ہیں۔

مئی کے اوائل سے، لڑائی غزہ کے جنوبی کنارے پر مصر کے ساتھ سرحد کے قریب رفح پر مرکوز ہے، جہاں غزہ کے دوسرے علاقوں سے بے گھر ہونے والے 2.3 ملین افراد میں سے نصف نے پناہ لے رکھی ہے۔

رہائشیوں نے بتایا کہ رفح کے مغربی علاقوں میں رات بھر شدید لڑائی ہوئی، جہاں حالیہ دنوں میں ٹینکوں نے بمباری تیز کردی ہے جس کے نتیجے میں متعدد مکانات تباہ ہوگئے ہیں۔

Comments

200 حروف