پاکستان

قومی اسمبلی،سینیٹ عملے کیلئے اعزازیہ، تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس شرح میں کوئی کمی نہیں، بجٹ بحث مکمل

  • ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیوں پر سیلز ٹیکس میں کمی کا اطلاق جاری رہے گا، اسٹیشنری اشیاء کو استثنیٰ دیا جائے گا،وزیر خزانہ کا بجٹ پر بحث سمٹتے ہوئے خطاب
شائع June 25, 2024

وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی میں وفاقی بجٹ 25-2024 پر بحث مکمل کرتے ہوئے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کی بلند شرح برقرار رکھنے، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے عملے اور افسران کو 3 ماہ کی بنیادی تنخواہ دینے کا اعلان کیا ہے۔

اورنگزیب نے بجٹ پربحث کرتے ہوئے کہا کہ ”بجٹ 25-2024 ایک مقامی اصلاحاتی منصوبے پر مبنی ہے جس کے تحت حکومت ملک کو موجودہ معاشی صورتحال سے نکالنا چاہتی ہے اور اس کے لیے معاشی اصلاحات کی ضرورت ہے۔“

انہوں نے کہا کہ حکومت کا مقصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب کو 13 فیصد تک بڑھانا، سرکاری ملکیتی اداروں اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات نافذ کرنا ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نجی شعبے کو ترجیح دینے، مراعات کا درست استعمال کرنے اور حکومت سے مارکیٹ پر مبنی میکانزم کی طرف منتقل ہونے کا ارادہ رکھتی ہے۔

“انکم ٹیکس کے محاذ پر، موبائل سمز کو بلاک کرنے اور نان فائلرز کے لیے بین الاقوامی سفر پر پابندی لگانے سے پہلے، انہیں ذاتی سماعت کا موقع فراہم کیا جائے گا۔

“سیکشن 116 کے تحت، شریک حیات کے ٹیکس دہندگان پر منحصر ہونے کی صورت میں غیر ملکی اثاثوں اور شریک حیات کے اثاثوں کے اعلان میں وضاحت شامل کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ اسٹیشنری اشیاء کو سیلز ٹیکس سے مستثنیٰ رکھا جائے گا ،قبل ازیں اس مد میں جی ایس ٹی میں اضافہ تجویز کیا گیا تھا۔

مزید برآں سیلز ٹیکس کی موجودہ کم کردہ شرح کا اطلاق شیڈول 8 اور سیریل نمبر 73 میں درج ایچ ای وی (ہائبرڈ وہیکلز) پر بھی جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا، “ای ایف ایس 2021 کے تحت، مقامی رسد پر صفر درجہ بندی جاری رہے گی۔

یہ تبدیلیاں پیر کو سینیٹ کی جانب سے فنانس بل 2024 میں قانونی تبدیلیوں اور ترامیم کے لیے قومی اسمبلی کو 128 سفارشات پیش کیے جانے کے بعد سامنے آئیں، جن میں بعض استثنیٰ کی بحالی اور اشیائے ضروریہ، اشیاء اور خدمات پر ٹیکس کی شرح میں کمی بھی شامل ہے۔

سینیٹ نے یہ تجاویز پیر کو قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی سفارش پر قومی اسمبلی کو بھجوا دیں۔ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی کے دن بھر اجلاس کے بعد سفارشات کو حتمی شکل دی۔

منگل کو وزیر خزانہ نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی ہدایت پر حکومت نے زراعت، صحت، تعلیم اور قابل تجدید توانائی کے شعبوں کو ”زیادہ سے زیادہ“ تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ خوردہ فروشوں کو ٹیکس نیٹ کا حصہ ہونا چاہئے جس کے لئے سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ نان فائلرز کے لیے ہم نے سیکشن 236 جی اور سیکشن 236 ایچ کے تحت ٹیکس کی شرح میں بھاری اضافے کا فیصلہ کیا ہے جس کا اطلاق یکم جولائی 2024 سے تمام سیکٹرز پر ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ایف بی آر کی تاجر دوست اسکیم میں حصہ نہ لینے والے ریٹیلرز کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

محمد اورنگزیب نے مسلح افواج کے کردار کو بھی سراہا اور کہا کہ قومی سلامتی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے ذریعے ہم نے دوست ممالک خاص طور پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے اعلانات دیکھے ہیں۔ ہم آنے والے دنوں میں اچھی خبر سننے کے لئے پرامید ہیں۔

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے بارے میں وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت آئندہ پروگرام کو ملک کا آخری بیل آؤٹ پروگرام بنانے کا ارادہ رکھتی ہے۔

اپنے خطاب کے اختتام پر اورنگزیب نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے عملے اور افسران کے لیے 3 ماہ کی بنیادی تنخواہ کی رقم کا اعلان کیا۔

Comments

200 حروف