وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ مرکز میں پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی کیونکہ پی ٹی آئی نے سیکیورٹی اداروں کو مضبوط کیا۔

پی ٹی آئی کے بانی عمران خان سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ گنڈا پور نے مطالبہ کیا کہ ایک اور فوجی آپریشن شروع کرنے سے پہلے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے کیونکہ فوجی آپریشن سے خیبرپختوںخوا کو انسانی اور معاشی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

خیبرپختوںخوا کے وزیراعلیٰ نے افغانستان سے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ افغان حکومت سے بات نہ کرنے کے بعد اب سیکیورٹی کی صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران جنرل(ر) فیض حمید افغانستان سے رابطے میں تھے۔

انہوں نے کہا کہ بلاول جب وزیر خارجہ بنے تو دنیا بھر کا سفر کیا لیکن افغانستان نہیں گئے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مذاکرات ہونے چاہئیں تاکہ پاکستان آگے بڑھ سکے۔ خیبرپختوںخوا کے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں فوجی آپریشن کا کوئی ذکر نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ امن و امان کے حوالے سے بات ہوئی اور انعامات دینے کی باتیں ہوئیں لیکن بعد میں حکومت نے اسے عزم استحکم کا نام دیدیا۔

وزیراعلیٰ خیبرپختوںخوا نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سی ٹی ڈی سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مضبوط کیا ہے۔

گنڈا پور نے مزید کہا کہ افغانستان میں اشرف غنی کی حکومت پاکستان کے خلاف تھی لیکن عمران خان نے افغانستان جا کر کابل سے مذاکرات کئے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی حکومت کے دوران جنرل(ر) فیض تین سال تک افغانستان سے رابطے میں رہے۔

بعد ازاں جنرل(ر) قمر باجوہ نے امریکہ یا نواز شریف کے مشورے پر جنرل (ر) فیض کو ہٹا دیا۔ انہوں نے کہا کہ جنرل(ر) فیض کو ہٹانے کے بعد جنرل(ر) باجوہ پی ٹی آئی کو ختم کرنے میں مصروف ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل (ر) باجوہ نے غلطی کی اور پی ٹی آئی کی حکومت کو ہٹا کر ملک کو نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں معاشی مسائل سے لڑنا ہے، ہمارے لوگ شہید ہوئے، ہم دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں، ہم امن چاہتے ہیں۔

خیبرپختوںخوا کے وزیراعلیٰ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے بانی نے ہمیشہ مذاکرات کی دعوت دی ہے، مذاکرات کے بغیر اداروں یا وفاقی حکومت سے بات چیت نہیں ہوگی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ پی ٹی آئی کے مینڈیٹ کو واپس کیا جائے اور 9 مئی پر ایک کمیشن قائم کیا جائے۔ میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے ملنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’’عمران خان پاکستان کے لیے بیٹھنے کیلئے تیار ہیں‘‘۔

انہوں نے کہا کہ راولپنڈی کمشنر نے انتخابات پر اعتراضات اٹھائے۔ الزام کی تحقیقات کے بجائے اسے پاگل کہا گیا۔

لوڈشیڈنگ پر بات کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم بجلی پیدا کرنے والا صوبہ ہیں، لائن لاسز کی وجہ پر بات نہیں ہو رہی ہے۔

Comments

200 حروف