پاکستان

تنخواہ دار طبقے کو مزید تحفظ دینے پر غور کرینگے ، وزیر خزانہ

تنخواہ دار طبقے پر مزید ٹیکس لگا سکتے تھے لیکن انہیں تحفظ دیا گیا, ہمیں ڈر تھا کہ ٹیلنٹ ملک چھوڑ کر چلے جائے گا ، محمد اورنگزیب
شائع June 22, 2024

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت یہ دیکھے گی کہ حال ہی میں اعلان کردہ بجٹ 2024-25 میں ٹیکس بوجھ میں اضافے کے بعد تنخواہ دار طبقے کو کس طرح تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے تنخواہ دار طبقے پر مزید ٹیکس لگانے سے متعلق سوال کے جواب میں محمد اورنگ زیب نے کہا کہ میں اس سے اتفاق کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے چھ سال تک کام کیا ہے، میں جانتا ہوں کہ ٹیکس بریکٹ کیا تھے، سپر ٹیکس کیا تھا، سی وی ٹی کیا لگایا گیا تھا۔

ہم نے ان کی حفاظت کے لیے بہت کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ 6 لاکھ روپے سالانہ سے کم آمدنی والے افراد انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔

ہم نے 35 فیصد کی بلند ترین حد کو بھی تحفظ فراہم کیا ہے۔ ہم اس طبقے پر مزید ٹیکس لگا سکتے تھے لیکن انہیں تحفظ دیا گیا کیونکہ ہمیں ڈر تھا کہ ٹیلنٹ ملک چھوڑ کر چلے جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ ہم ٹیکس سلیب کو کتنا ریلیف فراہم کرسکتے ہیں۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ حکومت نے ٹیکس محصولات کو 9.4 ٹریلین روپے سے بڑھا کر 12.9 ٹریلین روپے کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، اس لئے اسے اپنے محصولات میں 3.5 ٹریلین روپے کا اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم استثنیٰ ختم کرکے اور مزید ٹیکس لگا کر اضافی محصولات کے اقدامات کے ذریعے 1.5 ٹریلین روپے حاصل کریں گے۔

انہوں نے بتایا کہ تنخواہ دار طبقے پر اضافی ٹیکس اقدامات کا مجموعی اثر 1.5 سے 1.6 ٹریلین روپے میں سے تقریبا 70 ارب روپے ہے۔

حکومت کی جانب سے بجٹ 2024-25 میں ماہانہ 50 ہزار روپے سے زائد کمانے والے تمام افراد پر ٹیکس واجبات میں اضافے کے بعد یہ تبصرہ سامنے آیا ہے۔

فنانس بل 2024 میں ٹیکس سلیب سے ظاہر ہوتا ہے کہ سب سے زیادہ اثر 60 لاکھ روپے سالانہ (5 لاکھ روپے ماہانہ) کے برابر یا اس سے زیادہ کمانے والے کسی بھی شخص پر پڑے گا۔ ان افراد پر ٹیکس واجبات میں 22 ہزار 500 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ سالانہ ایک کروڑ 20 لاکھ روپے (ماہانہ 10 لاکھ روپے) کمانے والے تنخواہ دار افراد کے لیے بھی ٹیکس میں 22 ہزار 500 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔

جمعہ کو اتحادی سیاسی جماعتوں سمیت اراکین اسمبلی نے تنخواہ دار طبقے پر مزید ٹیکس عائد کرنے اور سبسڈی اور استثنیٰ کے ذریعے مقدس گایوں خاص طور پر رئیل اسٹیٹ اور زرعی شعبوں کو سہولت فراہم کرنے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

قومی اسمبلی میں بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے پر اتنے بھاری ٹیکس لگانا محض غیر منطقی ہے جس سے ملک سے برین ڈرین میں تیزی آسکتی ہے۔

پاکستان کے تنخواہ دار طبقے نے گزشتہ چند برسوں کے دوران ٹیکسوں کے بوجھ میں بڑے پیمانے پر اضافہ دیکھا ہے کیونکہ حکومت ’آسان اہداف‘ پر غور کر رہی ہے ۔ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کے تناسب کو بڑھانے کی کوشش میں اسے اکثر پاکستان کے رسمی شعبوں پر ٹیکس لگانے اور غیر رسمی شعبوں پر خاطر خواہ توجہ نہ دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

Comments

200 حروف