پاکستان کا رئیل ایکفٹیو ایکسچینج ریٹ (ریئر) انڈیکس، جو کئی غیر ملکی کرنسیوں کی ویٹڈ ایوریج کےمقابلے میں کرنسی کی قدر کا پیمانہ ہے، میں کمی دیکھنے میں آئی ہے اور یہ 100.67 کی سطح تک پہنچ گیا ہے۔ اپریل میں اس کی نظر ثانی شدہ سطح 104.44 تھی۔یہ بات اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار میں بتائی گئی ہے۔
ریئر کے 100 کی سطح سے کم رہنے کا مطلب ہوتاہے کہ ملک کی برآمدات مسابقتی ہیں جبکہ درآمدات مہنگی کی جارہی ہیں اور جب ریئر انڈیکس پر 100 سے اوپر ہوتا ہے تو صورتحال تبدیل ہوجاتی ہے۔
جمعہ کو اسٹیٹ بینک کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مئی 2024 میں ریئر انڈیکس میں ماہانہ بنیادوں پر 3.62 فیصد کی کمی واقع ہوئی۔
تاہم مئی 2023 کے مقابلے یعنی سالانہ بنیادوں پر ریئر کی قدر میں15.27 فیصد اضافہ ہوا کیوں کہ اس وقت یہ 87.33 کی سطح پر تھا۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ 100 کے ریئر انڈیکس کی کرنسی کی توازن کی قدر کے طور پر غلط تشریح نہیں کرنی چاہیے۔
مرکزی بینک نے اس موضوع پر ایک وضاحتی نوٹ میں کہا کہ ریئر کا 100 کے ہندے سے دور ہونا 2010 میں اس کی اوسط قدر سے متعلق تبدیلیوں کی عکاسی کرتا ہے اور اس کا توازن کی قیمت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
دریں اثنا نارمل ایفکٹیو ایکسچینج ریٹ انڈیکس (نیئر) مئی 2024 میں ماہانہ بنیادوں پر0.23 فیصد کم ہونے کے بعد 39.20 پر پہنچ گیا ہے۔ اپریل میں یہ سطح 39.30 تھی۔
سالانہ بنیادوں پر نیئر انڈیکس میں 6 فیصد اضافہ ہوا ہے کیوں کہ گزشتہ برس اپریل میں اس کی سطح 36 اعشاریہ 91 فیصد تھی
Comments
Comments are closed.