”معاشی دہشت گردی“: بجٹ پر بحث میں اپوزیشن لیڈر حکومت پر برس پڑے

حکومت نے بجٹ "اکنامک ہیٹ مین" سے بنوایا ہے۔ عمر ایوب کی تقریر
شائع June 20, 2024

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے جمعرات کو مالی سال 2024-25 کے مجوزہ بجٹ پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ملکی مفاد کے خلاف قرار دیا۔

وفاقی حکومت کی جانب سے 12 جون کو پیش کیے گئے بجٹ پر جمعرات کو اسمبلی میں بحث شروع ہوئی۔

اپنی تقریر میں عمر ایوب نے ن لیگ کی زیر قیادت حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے ”اکنامک ہٹ مین“ کا بنایا ہوا بجٹ پیش کیا ہے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ یہ بجٹ پاکستانی عوام کے خلاف معاشی دہشت گردی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ ایک اکنامک ہٹ مین کے ذریعے بنایا گیا ہے جو ملک کے ستونوں کو ہلانا چاہتا ہے۔

وفاقی حکومت نے مالی سال 2024-25 کے لیے اپنے 18.9 ٹریلین روپے کے بجٹ کا اعلان کیا ہے جس میں شرح نمو کا ہدف 3.6 فیصد اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ذریعے تقریباً 40 فیصد زیادہ وصولی کا ہدف رکھا گیا ہے۔

حکومت آئندہ سال مہنگائی 12 فیصد تک دیکھ رہی ہے۔

اپنی تقریر میں ایوب نے دعویٰ کیا کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے اختیارات کم کردیے گئے ہیں۔ انہوں نے اپنی پارٹی کے اس موقف کو دہرایا کہ موجودہ حکومت ”فارم 47 کی پیداوار“ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ ان لوگوں کو دیکھیں جن سے اورنگ زیب کا تعلق ہے، اگر آپ ان کی زندگیوں پر نظر ڈالیں تو ان میں سے ہر ایک معروف گینگسٹر ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے بعد میں لفظ گینگسٹر کو حذف کردیا۔

قائد حزب اختلاف نے ملک میں کم غیر ملکی سرمایہ کاری کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا کہتی ہے کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی نہیں ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کے دورہ چین کے حوالے سے عمر ایوب نے کہا کہ وزیر اعظم جس چینی شہر پہنچے وہاں کے ڈپٹی میئر نے ان کا استقبال کیا۔

انہوں نے بجٹ پیش کرنے کے طریقے پر بھی تنقید کی۔

انہوں نے کہا کہ میں نے اس اسمبلی میں تین بجٹ پیش کیے ہیں، میں اس اسمبلی میں 2002 سے آرہا ہوں، جب کوئی بجٹ پیش کیا جاتا ہے تو بجٹ کی دستاویزات، اس کا اختصار، میمورنڈم آف ریونیو، اور فنانس بل پہلے اسمبلی میں پیش کیے جاتے ہیں اور پھر سینیٹ میں بھیجے جاتے ہیں، جو بعد میں فنانس کمیٹی میں آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسا کچھ نہیں تھا، صرف وزیر خزانہ کی تقریر تھی اور یہ یہ قوانین کی سنگین خلاف ورزی تھی۔

انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا وفاقی حکومت کی طرف سے پیش کردہ بجٹ پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) ذمہ داری قبول کرتی ہے؟

انہوں نے کہا کہ کیا آپ اس (بجٹ) پر حکومت کے حق میں ووٹ دیں گے؟ انہوں نے سوال کیا کہ بجٹ پیش کرتے وقت پیپلز پارٹی کے چند ہی لوگ موجود تھے۔

”پیپلز پارٹی حکومت کے ساتھ نہیں رہی تو یہ حکومت تباہ ہو جائے گی“۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کے بعد یہ بجٹ پاس نہیں ہوگا، عوام دشمن اور غیرقانونی کام پر عملدرآمد نہیں کیا جاسکتا۔

Comments

Comments are closed.