مئی 2024ء میں پاکستان میں بجلی کی پیداوار 12,617 گیگاواٹ (16,958 میگاواٹ) رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں سالانہ 2.7 فیصد زیادہ ہے۔

مئی 2023 میں بجلی کی پیداوار 12,284 گیگاواٹ (16,510 میگاواٹ) تھی۔

ماہانہ بنیادوں پر بجلی کی پیداوار میں 46 فیصد کا نمایاں اضافہ ہوا جبکہ مئی میں یہ 8,639 گیگا واٹ تھی۔

ماہانہ اضافے کی وجہ ہائیڈل (88.7 فیصد) اور کوئلے (درآمدشدہ) (1,723.8 فیصد) سے زیادہ پیداوارہوئی ہے۔

تاہم مالی سال 24 کے 11 ماہ (جولائی تا مئی) میں بجلی کی پیداوار سالانہ 1.9 فیصد کم ہو کر 113,705 گیگاواٹ رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 115,876 گیگا واٹ تھی۔

یہ کمی نیوکلیئر (4.7 فیصد) اور گیس (22.8 فیصد) سے کم پیداوار کی وجہ سے ہوئی۔

ایک بروکریج ہاؤس عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) نے کہا کہ مئی 24 کے دوران بجلی کی اصل پیداوار ریفرنس جنریشن کے مقابلے میں 11.3 فیصد کم تھی۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پیداوار میں اس کمی کے نتیجے میں مالی سال 25 کی دوسری سہ ماہی کے لئے زیادہ کیپیسٹی چارجز کی توقع ہے۔

دریں اثناء ملک میں بجلی کی پیداواری لاگت میں 10 فیصد کی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جو مئی 2024 میں 8.74 کلو واٹ رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 9.72 کلو واٹ تھی۔

لاگت میں کمی کی وجہ آر ایل این جی سے بجلی کی پیداواری لاگت میں کمی ہے جو ایس پی ایل وائی میں 24.46 کلو واٹ کے مقابلے میں تقریبا 2 فیصد کمی کے ساتھ 24.01 کلو واٹ رہ گئی ہے۔

مئی میں ہائیڈل بجلی پیدا کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ بن کر ابھرا جو پیداواری مکس کا 31 فیصد بنتا ہے۔

اس کے بعد آر ایل این جی کا نمبر آتا ہے، جو جوہری توانائی سے پہلے مجموعی پیداوار کا 21.8 فیصد ہے، جو بجلی کی پیداوار کا 18.7 فیصد ہے۔

قابل تجدید توانائی میں ہوا، شمسی توانائی اور بیگاس کی پیداوار بالترتیب 3.5 فیصد، 1 فیصد اور 0.5 فیصد ہے۔

Comments

200 حروف