پاکستان

حکومت کی نظریں ریونیو میں اضافے اور اخراجات میں کمی پر مرکوز ہیں، اورنگزیب

  • وفاقی حکومت صوبوں کو تفویض کی جانے والی متوازی وزارتیں یا محکمے بند کر دے گی، وزیر خزانہ
شائع June 18, 2024 اپ ڈیٹ June 19, 2024

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے ملکی معیشت کو پائیدار بنیادوں پر مستحکم کرنے کی جامع کوششوں کے حصے کے طور پر اخراجات میں کمی اور محصولات میں اضافے کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا ہے۔

اپنے آبائی شہر کمالیہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ وفاقی حکومت متوازی وزارتوں یا محکموں کو بند کر دے گی جو صوبوں کو دی گئی ہیں۔

توقع ہے کہ اس اقدام سے اخراجات میں نمایاں کمی آئے گی اور کارکردگی میں بہتری آئے گی، انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم پہلے ہی پاکستان پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ کو بند کرنے کا اعلان کر چکے ہیں، ایک ایسا اقدام جس سے حکومت پر مالی بوجھ کم کرنے میں مدد ملنے کی توقع ہے۔

دوسری بات یہ ہے کہ حکومت سرکاری اداروں (ایس او ایز) کی نجکاری کا ارادہ رکھتی ہے، جو قومی خزانے پر ایک بڑا بوجھ ہے۔

وفاقی وزیر نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی مثال دی جس پر اربوں روپے کے واجبات ہیں جو حکومت کو منتقل کردئے گئے ہیں۔

توقع ہے کہ ایس او ایز کی نجکاری سے حکومت پر مالی بوجھ کم کرنے اور کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔

وفاقی وزیر نے یہ بھی اعلان کیا کہ حکومت ایئر پورٹ آؤٹ سورسنگ پر کام کر رہی ہے، کراچی ایئرپورٹ کو رواں سال جولائی یا اگست تک نجی شعبے کے حوالے کر دیا جائے گا اور اس کے بعد لاہور ایئرپورٹ کا نمبر آئے گا۔

محصولات کے حوالے سے وفاقی وزیر نے آئندہ تین سالوں میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب کو 9.5 فیصد سے بڑھا کر 13 فیصد کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ ملک چلانے کے لیے ٹیکس ضروری ہیں۔

اس مقصد کے حصول کے لیے حکومت نے محصولاتی اقدامات کا اعلان کیا ہے جن میں نان ٹیکس ایبل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانا، 3.9 کھرب روپے کی ٹیکس چھوٹ کو بتدریج ختم کرنا اور صحت اور زراعت جیسے شعبوں میں پالیسیاں تبدیل کرنا شامل ہیں۔

وفاقی وزیر نے اعلان کیا کہ 32 ہزار خوردہ فروشوں کو پہلے ہی رجسٹرڈ کیا جا چکا ہے اور جولائی 2024 سے ان پر ٹیکس عائد کیا جائے گا، انہوں نے دیگر شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے حکومت کے عزم پر زور دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت تعمیل، نظام میں خامیوں کو دور کرنے اور انسانی مداخلت کو کم کرنے، شفافیت بڑھانے اور بدعنوانی کے خاتمے کے لئے اینڈ ٹو اینڈ ڈیجیٹائزیشن سسٹم کے نفاذ پر بھی توجہ دے رہی ہے۔

اورنگ زیب کے مطابق سیلز ٹیکس آٹومیشن اولین ترجیح ہے۔

انہوں نے زرعی شعبے کی ترقی کے لئے حکومت کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اس شعبے کے فروغ کے لئے وفاقی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) میں 41 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، حکومت ٹیوب ویلز کو سولرائز کرنے، چھوٹے کاشتکاروں کو قرضے فراہم کرنے اور چھوٹے کسانوں کی سہولت کے لئے گودام تیار کرنے کا بھی ارادہ رکھتی ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ کھاد، بیج اور زراعت پر سبسڈی جاری رہے گی، اسلامی بینکوں سمیت بینکوں کو اس شعبے کے فروغ میں مدد کے لئے کسانوں کو قرضوں کی سہولت فراہم کرنے کے لئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔

آئی ٹی کے شعبے میں حکومت فری لانسرز کو سہولت فراہم کرنا چاہتی ہے اور برآمدات کو ساڑھے تین ارب ڈالر سے بڑھا کر سات ارب ڈالر کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر کی سہولت کے لئے بجٹ میں بھاری رقم مختص کی گئی ہے۔

وفاقی وزیر نے یقین دلایا کہ وزیراعظم کے حالیہ دورہ چین میں امداد حاصل کرنے کے بجائے ٹیکنالوجی کی منتقلی، صنعت کی ترقی اور برآمدات میں اضافے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

Comments

200 حروف