فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے مالی سال 23-2022 کے دوران آزاد تجارتی معاہدوں (ایف ٹی اے) اور ترجیحی تجارتی معاہدوں (پی ٹی اے) کے تحت اشیاء کی درآمد پر حاصل کسٹم ڈیوٹی کی چھوٹ / رعایتوں میں بڑی کمی دیکھی ہے۔

ایف بی آر کی جانب سے جاری کردہ نئی ٹیکس اخراجات رپورٹ (2024) کے مطابق مالی سال 2022-23 کے اعدادوشمار کی بنیاد پر کسٹم ڈیوٹی اخراجات کا تخمینہ 543.521 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

کسٹم ڈیوٹی میں رعایتیں کم شرح، صفر شرح، مخصوص شعبوں / اشیاء کو چھوٹ کی شکل میں ہیں جو بڑے پیمانے پر پلانٹ، مشینری اور آلات، کیمیکلز، پارٹس، قابل تجدید توانائی کے ذرائع کے آلات وغیرہ جیسی اشیاء پر ہیں۔

کسٹم ڈیوٹی اخراجات کا سب سے بڑا حصہ پانچویں شیڈول کے تحت 190.688 ارب روپے دیا گیا ہے جس میں 10.24 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، اس کے بعد 146.59 ارب روپے کی جنرل رعایتیں دی گئی ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ففتھ شیڈول کے تحت کسٹم ڈیوٹی میں چھوٹ، جنرل رعایتیں اور برآمدات سے متعلق استثنیٰ مجموعی طور پر کسٹم ڈیوٹی اخراجات کا 85.46 فیصد ہیں ۔ برآمدات سے متعلق استثنیٰ میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے جب کہ ایف ٹی اے اور پی ٹی اے وغیرہ میں بڑی کمی دیکھی گئی ہے۔

مالی سال 23-2022 میں کسٹم ڈیوٹی کا خرچ جی ڈی پی کا 0.65 فیصد ہے اور کل ٹیکس اخراجات میں 14.58 فیصد کا حصہ ہے۔

ٹاپ 10 ہیڈز کے لیے کسٹم ڈیوٹی اخراجات کی مجموعی رقم 445,122.88 ملین روپے بنتی ہے جو کل کسٹم ڈیوٹی اخراجات کا 82 فیصد ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ یہ سال 2022-23 کے دوران ہونے والے کل ٹیکس اخراجات کا 12 فیصد ہے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف