پاکستان

تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کی شرح میں 35 فیصد تک اضافہ

  • تنخواہ دار طبقے کے لئے نئے انکم ٹیکس سلیب کا اطلاق ٹیکس سال 2024 سے ہوگا جس کا اطلاق یکم جولائی یا اس کے بعد ادا کی جانے والی تنخواہوں پر ہوگا
شائع June 17, 2024

حکومت نے تنخواہ دار طبقے کی کمائی پر 35 فیصد تک کا بھاری انکم ٹیکس عائد کردیا ہے ۔ تنخواہ دار طبقہ معیشت کا سب سے زیادہ دستاویزی شعبہ ہے اور اس پر ٹیکس کٹوتی کی وجہ سے ٹیکس چوری کا کوئی امکان نہیں ہے۔

بجٹ 2024-25 کی دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ ایسے تنخواہ دار جس کی تنخواہ 6 لاکھ روپے سے زائد ہے ان پر نئے انکم ٹیکس اب ٹیکس سال 2024 سے لاگو ہوں گے جو یکم جولائی 2024 کو یا اس کے بعد قابل ادائیگی ہوں گے۔

تاہم ایک سال میں 6 لاکھ روپے تک کمانے والے تنخواہ دار طبقے کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا کیونکہ اس بریکٹ پر ٹیکس صفر ہے ۔ یہ حد اس بات کو یقینی بنانے کیلئے ہے کہ کم آمدنی والے طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ نہ پڑے۔

وکیل وحید شہزاد بٹ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ٹیکس کی بڑھتی ہوئی شرح سے تنخواہ دار ملازمین (معیشت کا سب سے دستاویزی شعبہ) کی ٹیک ہوم تنخواہ پر براہ راست اثر پڑے گا۔ یہ ٹیکس ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب مہنگائی پہلے ہی گھریلو بجٹ پر دباؤ ڈال رہی ہے۔

تنخواہ دار افراد کے لئے انکم ٹیکس کی شرح بڑھانے کے حالیہ حکومتی فیصلے نے ٹیکس دہندگان میں تشویش پیدا کردی ہے۔

وحید بٹ نے مزید کہا کہ حکومت کو فنانس ایکٹ 2024 میں ان اضافوں کے نفاذ سے قبل تنخواہ دار طبقے پر پڑنے والے اثرات کا مزید تفصیلی تجزیہ کرنا چاہیے تھا۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ محصولات بڑھانے یا بڑھتے ہوئے بوجھ کو کم کرنے کے لئے ٹیکس چھوٹ فراہم کرنے کے لئے متبادل اقدامات پر غور کرے ۔ ان ٹیکسز میں اضافے کے اثرات کی مکمل حد دیکھنا باقی ہے۔ یہ واضح نہیں کہ یہ صارفین کے اخراجات اور مجموعی معاشی سرگرمی کو کس طرح متاثر کرے گا۔

انہوں نے ڈسپوزایبل آمدنی میں ممکنہ کمی کی توقع ظاہر کی ، جس سے معاشی ترقی میں سست روی آئے گی۔

وحید بٹ نے مزید کہا کہ حکومت کو فنانس ایکٹ 2024 میں ان اضافوں کے نفاذ سے قبل تنخواہ دار طبقے پر پڑنے والے اثرات کا مزید تفصیلی تجزیہ کرنا چاہیے تھا۔

انہوں نے ڈسپوزایبل آمدنی میں ممکنہ کمی کی توقع کی، جس کی وجہ سے اقتصادی ترقی میں کمی آئی ۔ ٹیکس میں اضافے پر عوامی ردعمل بڑی حد تک منفی رہا ہے۔ امکان ہے کہ یہ مسئلہ آنے والے دنوں اور ہفتوں میں بحث کو جنم دیتا رہے گا۔

نئے بجٹ کے مطابق تنخواہ دار طبقے میں کون ٹیکس ادائیگی کے بعد ماہانہ کتنا گھر لے جا پائے گا؟ اس کا خاکہ ذیل میں پیش کیا گیا ہے۔

انکم بریکٹ: 600,000 روپے سے 1,200,000 روپے سالانہ

ماہانہ آمدنی: 100,000 روپے

سالانہ آمدنی: 1200,000 روپے

گزشتہ ماہانہ ٹیکس: 1,250 روپے

نیا ماہانہ ٹیکس : 2,500 روپے

انکم بریکٹ: 1,200,000 روپے سے 2,200,000 روپے سالانہ

ماہانہ آمدنی: 183,333 روپے

سالانہ آمدنی: 2200000 روپے

گزشتہ ماہانہ ٹیکس: 11,650 روپے

نیا ماہانہ ٹیکس: 15,000 روپے

انکم بریکٹ : 2,200,000 روپے سے 3,200,000 روپے سالانہ

ماہانہ آمدنی: 266,667 روپے

سالانہ آمدنی: 3200000 روپے

گزشتہ ماہانہ ٹیکس: 28,750 روپے

نیا ماہانہ ٹیکس: 35,834 روپے۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف