ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنانی نے ایران کے جوہری پروگرام میں حالیہ اضافے کی مذمت کرنے والے جی سیون کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران نے اتوار کے روز گروپ آف سیون سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ”ماضی کی تباہ کن پالیسیوں“ سے خود کو دور رکھے۔

جمعے کے روز جی سیون نے ایران کو اپنے جوہری افزودگی کے پروگرام کو آگے بڑھانے کے خلاف متنبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ اگر تہران روس کو بیلسٹک میزائل فراہم کرتا ہے تو وہ نئے اقدامات نافذ کرنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یوکرین کی جنگ کو ایران اور روس کے درمیان دوطرفہ تعاون سے جوڑنے کی کوئی بھی کوشش صرف متعصبانہ سیاسی مقاصد کے ساتھ کی گئی کارروائی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ کچھ ممالک ایران کے خلاف پابندیاں جاری رکھنے کیلئے جھوٹے دعوئوں کا سہارا لے رہے ہیں۔

گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے کے 35 رکنی بورڈ آف گورنرز نے ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں ایران سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اس ادارے کے ساتھ تعاون بڑھائے اور معائنہ کاروں پر حالیہ پابندیوں کو واپس لے۔ جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کی ایک رپورٹ کے مطابق، ایران نے اپنے فورڈو سائٹ پر یورینیم افزودہ کرنے والے اضافی سینٹری فیوجز تیزی سے نصب کیے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ تہران آئی اے ای اے کے ساتھ تعمیری بات چیت اور تکنیکی تعاون جاری رکھے گا، لیکن اس قرارداد کو ”سیاسی طور پر متعصب“ قرار دیا۔

آئی اے ای اے کے ایک پیمانہ کے مطابق، ایران اب یورینیم کی افزودگی 60 فیصد تک کر رہا ہے، جو ہتھیاروں کے گریڈ کے 90 فیصد کے قریب ہے، اوراس کے پاس اس سطح تک کافی مواد افزودہ ہے، اگر مزید افزودہ کیا جائے تو، تین جوہری ہتھیاروں کے لیے کافی ہے۔

Comments

200 حروف