وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے نئے نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسے ہر پانچ سال بعد اپ ڈیٹ کیا جانا چاہیے۔

ہفتہ کو سندھ اسمبلی میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبے کا مجموعی بجٹ 3.056 کھرب روپے ہے۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وفاقی حکومت سندھ کو پاکستان کا لازمی حصہ سمجھے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ اسے ضروری ترقیاتی اقدامات حاصل ہوں۔

انہوں نے ترقیاتی منصوبوں کو مکمل کرنے کے عزم کا اعادہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ آئندہ سال جاری منصوبوں میں شرکت کرتے ہوئے ترقی پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔

مراد علی شاہ نے مالی سال 25-2024 کے لیے صوبے کا بجٹ پیش کیا جس کی مجموعی مالیت 3.056 کھرب روپے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ کیلئے 959 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جن میں جاری اسکیموں کو مکمل کرنے پر توجہ دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں تنخواہوں کو ترجیح دی گئی ہے جس میں سرکاری ملازمین کے لیے کم از کم تنخواہ 37 ہزار روپے، گریڈ ایک سے چھ کے لیے 30 فیصد، گریڈ 7 سے 16 کے لیے 25 فیصد اور گریڈ 17 سے 22 کے لیے 22 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ ترقیاتی بجٹ میں صوبائی اے ڈی پی کے لیے 493.092 ارب روپے، ضلعی اے ڈی پی کے لیے 55 ارب روپے، ایف پی اے کے لیے 334 ارب روپے اور وفاقی اے ڈی پی کے لیے 76.971 ارب روپے شامل ہیں۔

مراد علی شاہ نے ترقیاتی منصوبوں کو روکنے پر سابق نگران حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور وفاقی حکومت پر زور دیا کہ وہ سندھ کی ضروریات پر غور کرے۔ انہوں نے تعلیم، پولیس بھرتیوں اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے حوالے سے صوبے کی کاوشوں پر روشنی ڈالتے ہوئے میرٹ کی بنیاد پر بھرتیوں پر زور دیا۔

وزیراعلیٰ نے نئے نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کی ضرورت پر بھی زور دیا جو آئین کے مطابق ہر 5 سال بعد تشکیل دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اختلافات کے باوجود وفاقی حکومت کی حمایت کی۔ انہوں نے صوبے پر قدرتی آفات، بارشوں اور سیلاب کے اثرات کے بارے میں بھی بات کی۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے کے فور منصوبے کے لیے 25 ارب روپے مختص کیے ہیں جبکہ سندھ حکومت اپنے فنڈز سے 170 ارب روپے دے گی، وزیراعظم شہباز شریف نے یقین دہانی کرائی ہے کہ فنڈز کے اجراء کی منظوری 17 جون تک دے دی جائے گی۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف