جمعرات کو جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے زرمبادلہ کے ذخائر میں ہفتہ وار بنیادوں پر 60 لاکھ ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے جو 7 جون تک 9.1 ارب ڈالر تھے۔

ملک کے کل زرمبادلہ کے ذخائر 14.4 ارب ڈالر رہے۔ کمرشل بینکوں کے پاس موجود خالص زرمبادلہ کے ذخائر 5.3 ارب ڈالر رہے۔

مرکزی بینک نے ذخائر میں کمی کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 7 جون 2024 کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر 60 لاکھ ڈالر کم ہوکر 9 ہزار 103.3 ملین ڈالر رہ گئے۔

گزشتہ ہفتے پاکستان کے مرکزی بینک کے ذخائر میں ایک کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا تھا۔

گزشتہ ماہ اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 1.114 ارب ڈالر کے اضافے سے تقریبا دو سال بعد 9 ارب ڈالر تک پہنچ گئے تھے۔

ڈالر کے ذخیرے میں یہ اضافہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی جانب سے 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی انتظامات کے لیے 1.1 ارب ڈالر کی آخری قسط کے جاری ہونے کے بعد ہوا۔

وفاقی حکومت نے مالی سال 2024-25 کا بجٹ بدھ کو پیش کیا جس میں جی ڈی پی نمو کا ہدف 3.6 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔

بجٹ کا اعلان 18.9 کھرب روپے کے مجموعی اخراجات (مالی سال 24 کے بجٹ اخراجات کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ) کے ساتھ کیا گیا ہے، اور مجموعی محصولات 17.8 کھرب روپے متوقع ہیں۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ٹیکسوں کا تخمینہ 12.97 کھرب روپے لگایا گیا ہے جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں تقریبا 40 فیصد زیادہ ہے۔

جمعرات کو بجٹ کے بعد پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ رواں سال جولائی تک عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ (ایس ایل اے) ہوجائے گا۔

آئی ایم ایف کی جانب سے قرض ملنے سے پاکستان کو اپنے زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے میں مدد ملے گی۔

Comments

200 حروف