اسرائیلی ٹینک رفح کے مغربی علاقے میں مزید اندر تک داخل ہو گئے ہیں جہاں فضائی، زمینی اور سمندری بمباری کی بدترین رات گزری ہے، جس کی وجہ سے بہت سے خاندان اندھیرے میں اپنے گھروں اور خیموں کو چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج نے ساحل کے قریب رفح کے المواسی علاقے کی طرف پیش قدمی کی، جسے مئی میں رفح جارحیت کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی فوج کی طرف سے شائع ہونے والے تمام اعلانات اور نقشوں میں انسانی پناہ کے علاقے کے طور پر ظاہر کیا گیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں اس بات کی تردید کی ہے کہ اس نے المواسی انسانی پناہ کے علاقے کے اندر کوئی حملہ کیا ہے۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے حملے کا مقصد رفح میں حماس کے آخری لڑاکا یونٹوں کا صفایا کرنا تھا، یہ وہ شہر ہے جس نے تازہ ترین پیش قدمی شروع ہونے سے پہلے دس لاکھ سے زیادہ افراد کو پناہ دی تھی۔

ان میں سے زیادہ تر لوگ اب شمال کی طرف وسطی غزہ کی پٹی میں خان یونس اور دیر البلاح کی طرف چلے گئے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ رفح پر ”انٹیلی جنس کی بنیاد پر، ٹارگٹڈ آپریشنز“ جاری رکھے ہوئے ہے، اور کہا ہے کہ گذشتہ روز فورسز نے ہتھیاروں کا سراغ لگا لیا تھا، اور چھڑپوں میں فلسطینی مسلح افراد کو ہلاک کیا تھا۔

اسرائیل نے حماس کے خاتمے تک جنگ ختم کرنے سے انکار کیا ہے اور غزہ کا بیشتر حصہ کھنڈرات میں تبدیل ہوچکا ہے۔

جنگ بندی کی تجویز

گروپ نے امریکہ کی نئی جنگ بندی کی تجویز کا خیر مقدم کیا لیکن کچھ ترامیم کرتے ہوئے اپنے موقف کا اعادہ کیا کہ کسی بھی معاہدے سے جنگ کا خاتمہ ضروری ہے، جس مطالبے کو اسرائیل اب بھی مسترد کرتا ہے۔ اسرائیل نے امریکہ کی نئی امن تجویز پر حماس کے ردعمل کو مکمل طور پر مسترد کردیا ہے۔

تاہم قطر اور مصر کے ثالثوں کے مطابق معاہدے کو یقینی بنانے کی کوششیں اب بھی جاری ہیں جنہیں امریکہ کی حمایت حاصل ہے۔

نومبر میں ایک ہفتے تک جاری رہنے والی مختصر جنگ بندی کے بعد سے جنگ بندی کی بار بار کوششیں ناکام ہو چکی ہیں اور حماس نے جنگ کے مستقل خاتمے اور غزہ سے اسرائیل کے مکمل انخلا پر زور دیا ہے۔

اسرائیلی ٹینک شمالی غزہ کے علاقوں میں واپس آگئے ہیں، جہاں سے وہ واپس چلے گئے تھے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ پر اسرائیل کے حملے اور بمباری میں کم از کم 37 ہزار افراد شہید ہو چکے ہیں۔

مزید ہزاروں افراد کے ملبے تلے دبے ہونے کا خدشہ ہے جبکہ 2.3 ملین آبادی میں سے زیادہ تر بے گھر ہو چکے ہیں۔

Comments

200 حروف