پاکستان

معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل نہ ہو سکا ، اقتصادی سروے

رواں مالی سال حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔وفاقی بجٹ پیش کیے جانے سے ایک روز قبل منگل کو حکومت...
شائع June 12, 2024

رواں مالی سال حکومت معاشی شرح نمو کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام رہی۔وفاقی بجٹ پیش کیے جانے سے ایک روز قبل حکومت کے اقتصادی سروے میں بتایا گیا کہ رواں ماہ ختم ہونے والے مالی سال میں معیشت کی شرح نمو 2.4 فیصد رہنے کا امکان ہے جب کہ ہدف 3.5 فیصد مقرر کیا گیا تھا ۔

تاہم یہ گزشتہ سال کے 0.17 فیصد سکڑاؤ اور اسٹیٹ بینک کے سال بھر کے تخمینے کے مطابق بہتری رہی جس نے پیر کو شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس کی کمی کی کیونکہ یہ معیشت کو فروغ دینے کی کوشش کررہا ہے۔

سروے کے مطابق مالی سال 24 کے جولائی تا اپریل پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 95 فیصد کم ہو کر 20 کروڑ ڈالر رہا جو ایک سال قبل اسی عرصے میں 3.9 ارب ڈالر تھا۔

رپورٹ کے اجراء کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ میں اپریل تک مسلسل تین ماہ سرپلس ریکارڈ کیا گیا اور مئی سرپلس کا ایک اور مہینہ ہوسکتا ہے۔

حکومت نے مئی کے آخر میں اپنے ماہانہ اقتصادی جائزے میں کہا تھا کہ وہ جولائی سے شروع ہونے والے نئے مالی سال کے لئے 3.6 فیصد کی اقتصادی توسیع کا ہدف رکھتی ہے۔

پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ 6 سے 8 ارب ڈالر کے قرضے کے لیے بات چیت کررہا ہے تاکہ معیشت کو ڈیفالٹ سے بچایا جاسکے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات نتیجہ خیز اور تعمیری رہے ہیں اور پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ اقتصادی اصلاحات پر بات چیت کے لیے پرعزم ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف عوامی سطح پر سخت اصلاحات کے عزم کا اظہار کرچکے ہیں ۔ یہ آئی ایم ایف کا قرض حاصل کرنے کے لئے اہم ہے، لیکن بلند قیمتوں ، بے روزگاری اور روزگار کے نئے مواقع کی کمی نے ان کی مخلوط حکومت پر سیاسی دباؤ ڈالا ہے۔

آئی ایم ایف پروگرام کے سب سے مشکل متوقع مطالبات میں سے ایک مالی خسارے کو کم کرنےکیلئے محصولات میں اضافہ ہے۔ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ رواں سال کی 3 سہ ماہیوں میں حکومت کی کل آمدنی 9.78 ٹریلین روپے (35 ارب ڈالر) رہی جبکہ ہدف 12.4 ٹریلین روپے تھا۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں سال محصولات کی وصولی میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 30 فیصد اضافہ ہوا ہے، جسے انہوں نے غیر معمولی قرار دیا۔ تاہم مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات ابھی تک ممکن نہیں ہیں، اس لیے محصولات میں کوئی بھی اضافہ ٹیکس اور لیوی میں اضافے سے ہوگا۔

اقتصادی سروے میں شامل دیگر اہم کارکردگی کے اشاریوں میں اپریل تک مالی خسارہ جی ڈی پی کا 4.5 فیصد ہونا شامل ہے جب کہ سال بھر کے لئے 6.5 فیصد کا ہدف مقرر کیا گیا تھا۔

Comments

200 حروف