پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان نے جمعہ کو حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کے بارے میں اپنے متنازع ٹویٹ کا دفاع کیا ہے۔

بزنس ریکارڈر کے مطابق اڈیالہ جیل میں القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت کے بعد عمران خان کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے کئے گئے ایک متنازع ٹویٹ کے بارے میں جب سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ ٹویٹ کو اون کرتے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ جب میں جیل میں ہوں تو میں ویڈیو کیسے پوسٹ کرسکتا ہوں ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے ٹویٹ میں پوسٹ کی گئی ویڈیو نہیں دیکھی، لہٰذا میں اس پر تبصرہ نہیں کروں گا’۔

انہوں نے کہا کہ حمود الرحمان کمیشن رپورٹ کے دو مقاصد تھے۔ کمیشن کا ایک مقصد ایسی غلطیوں کی تکرار کو روکنا تھا، کمیشن نے جنرل (ریٹائرڈ) یحییٰ خان کو اپنے اقتدار میں توسیع کے لیے یہ سب کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا ۔ عمران خان نے کہا کہ آج ملک میں اسی کو دہرایا جا رہا ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ وہ ماضی میں جب بھی محمود الرحمان کمیشن کا حوالہ دیتے تھے تو وہ نواز شریف پر ایک اور مجیب الرحمان ہونے کا لیبل لگاتے تھے، جس پر عمران خان نے کہا کہ میں نے اس وقت رپورٹ نہیں پڑھی تھی۔ اب میں نے اسے جیل میں پڑھا ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ ان کا ایکس اکاؤنٹ کون چلا رہا ہے تو انہوں نے کہا کہ وہ اپنی قانونی ٹیم سے ٹویٹس کے بارے میں پوچھیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کے اراکین ہمارے ہیرو ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ اپنی قانونی ٹیم کی موجودگی میں ہی ٹویٹ کے سلسلے میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی ٹیم کے سوالات کے جواب دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے پہلے ان کے خلاف جھوٹا سائفر کیس بنانے پر ان سے معافی مانگے گی۔

عمران خان کو جیل میں فراہم کی جانے والی سہولیات کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ انہوں نے سہولیات کی کمی کے بارے میں کوئی شکایت نہیں کی۔مجھے ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے۔ میرے پاس ایک ایکسرسائز مشین کے علاوہ کوئی سہولت نہیں ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جیل کے تمام سیلوں میں روم ایئر کولر دستیاب ہیں۔ میرے پاس کوئی اٹیچ باتھ روم نہیں ہے اور نہانے کے لیے دوسری جگہ جاتا ہوں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف کو قید کے دوران لگژری سوئٹ دیے گئے اور انہیں جیل کے باہر سے کھانا فراہم کیا گیا جب کہ ان کا کھانا قیدی بنا رہے ہیں۔

قبل ازیں نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے 190 ملین پاؤنڈ کے اسکینڈل کی سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے احتساب عدالت کے نئے جج محمد علی وڑائچ کی تقرری پر اعتراض کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ نئے جج کی تقرری سے متعلق وزارت قانون و انصاف کا نوٹیفکیشن غلط ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتساب عدالت نمبر ایک کا جج جس کے پاس احتساب عدالت دوم کا اضافی چارج ہے وہ اس کیس کی سماعت نہیں کر سکتا۔

سماعت کے دوران قومی احتساب بیورو (نیب) کے پراسیکیوٹر نے نئے جج کی تعیناتی سے متعلق اپنے دلائل بھی پیش کیے۔

عدالت نے دلائل سننے کے بعد نئے جج کی تقرری پر اٹھائے گئے اعتراضات سے متعلق فیصلہ سنانے کے لیے 11 جون کی تاریخ مقرر کردی۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف