خام تیل کی قیمتوں میں جمعرات کو اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔

برینٹ کروڈ کے سودے 33 سینٹ یا 0.42 فیصد اضافے سے 78.74 ڈالر فی بیرل جب کہ یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کے سودے 39 سینٹ یا 0.53 فیصد اضافے سے 74.46 ڈالر فی بیرل پر طے پائے ۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے 31 مئی سے 5 جون تک ہونے والے سروے کے مطابق تقریبا دو تہائی ماہرین اقتصادیات اب ستمبر میں شرح سود میں کمی کی پیش گوئی کر رہے ہیں۔

کم شرح سود قرضوں کی لاگت کو کم کرتی ہے جس سے معاشی سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی ہوسکتی ہے اور تیل کی طلب میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

تاہم فیڈ کی شرح سود کا راستہ پہلے سے طے شدہ نتیجے سے بہت دور ہے کیونکہ امریکی خدمات کے شعبے کی سرگرمی، جو ملک کی معاشی پیداوار کا ایک بڑا حصہ ہے، گزشتہ ماہ سکڑنے کے بعد مئی میں نمو کی طرف لوٹ آئی۔

اس سے شرح سود میں کٹوتی کا معاملہ ممکنہ طور پر کمزور ہوسکتا ہے۔

تیل برآمد کرنے والے ممالک اور اتحادیوں کی تنظیم کی جانب سے فراہمی کے تازہ ترین فیصلے کی وجہ سے جمعرات تک تیل کے بینچ مارک اب بھی تقریبا 4 فیصد کی ہفتہ وار گراوٹ کی طرف بڑھ رہے تھے۔

گروپ نے اتوار کو اپنی تیل کی پیداوار میں کٹوتی کو 2025 تک بڑھانے پر اتفاق کیا تھا لیکن اکتوبر سے شروع ہونے والے آٹھ ارکان کی رضاکارانہ کٹوتی کو آہستہ آہستہ ختم کرنے کی گنجائش چھوڑ دی تھی۔

ایل ایس ای جی آئل ریسرچ میں خام تیل کے سینئر تجزیہ کار ایمریل جمیل نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ سال 2024 کی آخری سہ ماہی میں 2.2 ملین بیرل یومیہ کو ختم کرنے کے اوپیک پلس اقدام سے بینچ مارک قیمتوں پر مزید دباؤ بڑھے گا۔

ایمریل جمیل نے کہا کہ انوینٹری میں اضافے کے ساتھ کمزور طلب کی توقعات پر بھی مندی کے جذبات غالب آنے کی توقع ہے۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق سعودی عرب نے جولائی میں خام تیل کی سرکاری فروخت کی قیمتوں (او ایس پی) میں بھی کمی کی ہے۔

یہ اقدام مشرق وسطیٰ میں خام تیل کے گرتے ہوئے بینچ مارک اور ایشیائی ریفائنرز کے کمزور منافع کے مارجن کے درمیان سامنے آیا ہے۔

دریں اثنا امریکی انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ 31 مئی کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران امریکی خام تیل کے اسٹاک میں 1.2 ملین بیرل کا اضافہ ہوا، جبکہ تجزیہ کاروں کے اندازوں کے مطابق 2.3 ملین بیرل کا اضافہ ہوا۔

Comments

200 حروف