رواں برس کے اواخر میں سپلائی کو بڑھانے سے متعلق اوپیک پلس کے فیصلے کے بارے میں شکوک و شبہات پر منگل کو تیل کی قیمتوں میں ایک ڈالر سے بھی زیادہ کی کمی ہوئی ہے اور مارکیٹ کمزور مانگ کے آثار پہلے ہی دکھا چکی ہے۔

پچھلے سیشن میں چار ماہ کی کم ترین سطح پر آنے کے بعد برینٹ کروڈ کی قیمتوں میں مزید 1.13 ڈالر کمی یا قدر 1.4 فیصد گر کر سودے 77.23 ڈالر فی بیرل پر ہوئے۔ پیر کو برینٹ کروڈ کی قیمتیں 7 فروری کے بعد پہلی بار 3 فیصد سے زیادہ گر کر 80 ڈالر سے نیچے کی سطح پر بند ہوئیں۔

منگل کو اپنی کم ترین سطح پر برینٹ کی تجارت 76.76 ڈالر پر ہوئی جو کہ جنوری کے آغاز میں اس سال کے 74.79 ڈالر کی کم ترین سطح سے 2 ڈالر سے کم ہے۔

یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ کے سودے قیمتوں میں 1.21 ڈالر یا 1.6 فیصد کمی سے 73.01 ڈالر فی بیرل پر ہوئے۔ پیر کو ڈبلیو ٹی آئی کی قیمتیں 3.6 فیصد گر کر چار ماہ کی کم ترین سطح پر پہنچ گئی۔

پیٹرولیم برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اور روس کی زیرقیادت اتحاد ، جو کہ اوپیک پلس کے نام سے جانا جاتا ہے، اتوار کے روز اپنی تیل کی پیداوار میں کمی 2025 تک بڑھانے پر رضامندی ظاہر کی لیکن اکتوبر میں شروع ہونے والی رضاکارانہ کمی کا فیصلہ 8 ارکان پر چھوڑ دیا۔

تیل کے بروکر پی وی ایم کے تاماس ورگا نے کہا کہ مارکیٹ کا ردعمل ہر اس شخص کے لیے افسردہ کن ہے جو تیل پیدا کرتا ہے تاہم یہ صارفین کے لیے خوشی کا باعث ہے۔

اس کے علاوہ پیدوار کرنے والے غیر اوپیک ممالک جیسے کے امریکہ و دیگر پروڈیوسروں سے بھی سپلائی بڑھ رہی ہے

آئی جی مارکیٹ اسٹریٹجسٹ یپ جون رونگ نے ایک ای میل میں کہا بری خبر ہے کہ پیش کردہ مزید معاشی کمزوری تیل کی قیمتوں کو کم کرنے کا باعث بن سکتی ہے، جس سے ممکنہ طور پر 72.00 امریکی ڈالر کی نچلی سطح پر دوبارہ جانچ کی راہ ہموار ہوسکتی ہے

امریکی حکومت بدھ کو انوینٹری اور مصنوعات کی فراہمی کے اعداد و شمار جاری کرے گی۔

سپلائی کی جانے والی مصنوعات ، جسے طلب کے لئے پراکسی سمجھا جاتا ہے ، یہ ظاہر کرے گی کہ میموریل ڈے ویک اینڈ کے آس پاس کتنا پٹرول استعمال کیا گیا تھا ، جو امریکی ڈرائیونگ سیزن کا آغاز تھا۔

کامرز بینک کے تجزیہ کار کارسٹن فریش نے کہا کہ آئندہ سہ ماہیوں میں تیل کی مانگ میں کس طرح اضافہ ہوگا، یہ اہم ہونے کا امکان ہے۔

Comments

200 حروف