باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ چونکہ وزیر اعظم شہباز شریف (آج) منگل کو چار روزہ (4 سے8 جون) چین کے سرکاری دورے پر روانہ ہو رہے ہیں، چین کی پاور جنریشن اور ٹرانسمیشن کمپنیوں نے حکومت پر زیادہ سے زیادہ زیر التوا رقم حاصل کرنے کے لیے اپنا دباؤ بڑھا دیا ہے۔

سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی گارنٹیڈ (سی پی پی اے-جی) نے ایک روز قبل چینی آئی پی پیز کو 70 ارب روپے کی رقم ادا کی تھی اور 30 جون 2024 سے قبل دیگر آئی پی پیز کے ساتھ جلد ہی ایک اور قسط ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہے کیونکہ کراچی سے کافی رقم کا انتظام کیا جارہا ہے۔

سی پیک کے بجلی منصوبوں کے واجبات تقریبا 550 ارب روپے ہیں اور یہ اہم مسئلہ نائب وزیر اعظم / وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ، ترقی اور خصوصی اقدامات احسن اقبال، جو سی پیک منصوبوں کے انچارج بھی ہیں ، کے حالیہ دورہ بیجنگ کے دوران زیر بحث آیا تھا۔

پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ (پی کیو ای پی سی) کے مطابق اس کی کل واجب الادا رقم 94.5 ارب روپے تک پہنچ گئی۔ یعنی 23 مئی تک 340 ملین ڈالر کی ادائیگی میں 6 ماہ سے زیادہ کی تاخیری مدت جو بڑھ سکتی ہے۔

کمپنی اس بات کو بھی اجاگر کرنا چاہتی ہے کہ غیر ملکی زرمبادلہ کی عدم دستیابی کی وجہ سے کیپیسٹی پاور پرچیز (سی پی پی) کٹوتی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے سیٹلمنٹ ایگریمنٹ دونوں فریقوں کی جانب سے شروع کیا گیا ہے۔ معاہدے پر باضابطہ دستخط کے بعد رقم میں 13.6 ارب روپے کا اضافہ کیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کو قطر کے سابق وزیراعظم شیخ حمد بن جاسم بن جابر الثانی کی جانب سے پورٹ قاسم میں 1320 میگاواٹ کا کوئلہ پاور پلانٹ لگانے والے پی کیو ای پی سی کے واجبات کی مد میں 450 ملین ڈالر کی ادائیگی کا خط موصول ہوا ہے۔ جس نے پورٹ قاسم میں 1320 میگاواٹ کا درآمدی کوئلہ پاور پلانٹ قائم کیا ہے۔ شنگھائی الیکٹرک، تھر کول بلاک ون، انٹیگریٹڈ انرجی پراجیکٹ نے گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ تھر کول ون پاور جنریشن کمپنی (پرائیویٹ لمیٹڈ) کے لیے 19 جنوری 2020 کے ٹرم فیسیلیٹی ایگریمنٹ (ٹی ایف اے) کے مطابق 79 ملین ڈالر ڈیٹ سروس اکاؤنٹ (ڈی ایس آر اے) میں جمع کرانا انتہائی ضروری ہے۔

کمپنی نے مزید کہا کہ اس نے 10 مئی 2024 کے اپنے خط میں کمپنی کی جانب سے چائنا ڈیولپمنٹ بینک اور دیگر فنانسرز کو دی جانے والی ذمہ داریوں کے حوالے سے پوزیشن کی جامع وضاحت کی ہے جس میں کمپنی کی جانب سے حاصل کی جانے والی 1,364,000,000 ڈالر کی سہولت کے حوالے سے وضاحت کی گئی ہے۔

پاور کمپنی نے دلیل دی کہ اس ادائیگی میں تاخیر کے نتیجے میں جرمانے اور زیادہ لاگت آسکتی ہے جس سے بریج قرض حاصل کرنے کی اس کی صلاحیت متاثر ہوگی ، جس سے منصوبے کے مالی استحکام پر منفی اثر پڑے گا۔

اینگرو تھر نے بھی ایک خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سی پی پی اے-جی سے اس کے واجبات 76 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں اور سی پی پی اے-جی سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اپنے واجبات کی ادائیگی میں تیزی لائے اور کم از کم 15 ارب روپے کی اضافی ادائیگی کو یقینی بنائے۔ تاہم سی پی پی اے-جی نے مطلوبہ رقم کا 50 فیصد ادا کر دیا ہے۔

ایک اور چینی کمپنی سی ایچ آئی سی پاک کمپنی (پرائیوٹ) لمیٹڈ نے گوادر میں 300 میگاواٹ کے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹ کے لیے 14 مئی 2024 کے ٹیرف کے تعین کے قابل عمل ہونے کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے۔

میسرز پی ایم ایل ٹی ای (پاک مٹیاری لاہور ٹرانسمیشن کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ نے منیجنگ ڈائریکٹر این ٹی ڈی سی کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ واضح شرائط و ضوابط کے باوجود خریدار/ این ٹی ڈی سی اس وقت نومبر 2023 کے انوائس کی ادائیگی کا تصفیہ کر رہا ہے، جو 02 جنوری 2024 سے واجب الادا ہے، اس کے علاوہ دسمبر 2023 اور جنوری/ فروری / مارچ / اپریل،2024 کے تمام انوائسز بھی بقایا ہے،اور اس کے نتیجے میں ٹرانسمیشن سروسز ایگریمنٹ (ٹی ایس اے) کے تحت پی ایم ایل ٹی سی کو ادا کی جانے والی کل واجب الادا رقم (تاخیر ی ادائیگیوں پر سود سمیت) اب تک 56.6 ارب روپے (جامع سیلز ٹیکس) تک پہنچ چکی ہے، جس میں سے 46,966 ارب روپے کی رقم واجب الادا ہو چکی ہے۔

سائنوسر، چین کی ایک اہم سرکاری انشورنس کمپنی، جو میگا منصوبوں کو لازمی انشورنس منظوری دیتی ہے، کے صدر نے دیگر چینی مالیاتی اداروں اور سرکاری عہدیداروں کی جانب سے مشترکہ خدشات کا اعادہ کیا۔

کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024

Comments

200 حروف