بھارت میں مارچ سے مئی کے دوران ہیٹ ویو سے تقریباً 56 افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں ۔

بھارتی میڈیا نے سرکاری اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ مارچ سے مئی کے دوران ہیٹ اسٹروک کے تقریبا 25 ہزار کیسز سامنے آئے ہیں اوراس دوران 56 افراد اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

رواں ماہ خطے کے لئے خاص طور پر خراب مہینہ رہا ہے جہاں دارالحکومت دہلی اور قریبی ریاست راجستھان میں درجہ حرارت 50 ڈگری تک جا پہنچا ہے۔

جب کہ اس کے برعکس مشرقی ہندوستان کے کچھ حصے سمندری طوفان ریمل کے زیر اثر ہیں۔

ادھرشمال مشرقی ریاست آسام میں منگل سے اب تک موسلا دھار بارش سے 14 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

سری لنکا کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ سینٹر (ڈی ایم سی) کے مطابق ملک میں مون سون کی شدید بارشوں کے بعد سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے کم از کم 15 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

مختلف عوامل کی وجہ سے جنوبی ایشیا میں شدید گرمی پڑ رہی ہے، سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے اس میں مزید اضافہ ہوا ہے۔

بھارت میں حال ہی میں اختتام پذیر ہونے والے عام انتخابات میں ڈیوٹی پر مامور انتخابی اہلکاروں سمیت کم از کم 33 افراد جمعہ کو ہیٹ اسٹروک کی وجہ سے ہلاک ہو گئے تھے۔

نیوز ویب سائٹ دی پرنٹ کی رپورٹ کے مطابق نیشنل سینٹر آف ڈیزیز کنٹرول (این سی ڈی سی) کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مئی میں صورتحال بدترین تھی ، جہاں گرمی سے متعلق 46 اموات اور ہیٹ اسٹروک کے 19،189 مشتبہ کیسز سامنے آئے تھے۔ اخبار دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق مشتبہ کیسز سمیت بھارت میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 80 تک پہنچ سکتی ہے۔

صرف وسطی ریاست مدھیہ پردیش میں ہیٹ اسٹروک کے 5ہزار سے زیادہ معاملے سامنے آئے ہیں۔

محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی کہ بدھ تک گرمی کی لہر کم شدید رہے گی اور گزشتہ ہفتے جنوبی ریاست کیرالہ میں مون سون کی قبل از وقت آمد سے مزید راحت ملنے کی توقع ہے۔

Comments

200 حروف