اطالوی وزیر خارجہ نے اپنے ملک کے فراہم کردہ ہتھیار یوکرین کی جانب سے روس کے اندر استعمال کرنے کی مخالفت کا اعادہ کرتےہوئے نازک صورتحال کے بارے میں انتباہ کیا ہے اور کہاہے کہ عجلت میں فیصلوں یا اقدامات سے گریز کرنا چاہیئے۔

نیٹو کے اتحادیوں میں یوکرین کو روسی سرزمین کے اندر حملہ کرنے کے لیے مغربی ممالک کی جانب سے امداد کے طورپر دیے گئے ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت کے حوالے سے حمایت بڑھ رہی ہے تاہم دفاعی اتحاد کا ایک بانی رکن یعنی اٹلی اس کی مخالفت کررہا ہے۔

اے جی آئی اور اے این ایس اے نیوز ایجنسیوں کے مطابق اٹلی کے وزیر خارجہ انتونیو تاجانی نے شمال مغربی اٹلی کے علاقے ریپالو میں ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک بہت ہی نازک لمحہ ہے، ہمیں غلط قدم نہیں اٹھانے چاہئیں اور عجلت میں اقدامات سے احتراز کرنا چاہیئے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہاں تک کہ امریکہ نے بھی روس کے خلاف اپنے ہتھیاروں کے اندھا دھند استعمال کی اجازت نہیں دی ہے، امریکہ نے بھی صرف اس اڈے پر حملہ کرنے کی اجازت دی ہے جہاں سے روسی ڈرون پرواز کرتے ہیں، وہ بھی اس حوالے سے بہت محتاط ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اٹلی ”ہفتوں“ کے اندر ایک اور امدادی پیکیج یوکرین بھیجے گا۔

اے جی آئے کے مطابق تاہم انہوں نے اعادہ کیا کہ ہم ایک بھی اطالوی فوجی کو یوکرین میں لڑنے کے لیے نہیں بھیجیں گے کیونکہ ہم روس کے ساتھ حالت جنگ میں نہیں ہیں۔

جرمنی نے جمعے کے روز کہا تھا کہ اس نے یوکرین کو روس کے اندر اہداف پر حملوں کیلئے جرمن ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت دے دی ہے۔

ایک روز قبل امریکی حکام نے کہا تھا کہ واشنگٹن نے جزوی طور پر اس طرح کی پابندیاں ہٹا دی ہیں تاکہ یوکرین کو روس کی سرحد سے متصل اپنے مشرقی خارکیف علاقے کا دفاع کرنے کی اجازت دی جا سکے۔

واشنگٹن کی سوچ میں تبدیلی کی وجہ امریکی حکام نے یوکرین کے دوسرے سب سے بڑے شہر خارکیف پر روس کی طرف سے روزانہ کی جانے والی گولہ باری کو قرار دیا۔

یوکرین کے حکام نے ہفتے کے روز بتایا کہ روس نے راتوں رات یوکرین پر 100 میزائل اور ڈرون فائر کیے جس میں ملک بھر کی توانائی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

Comments

200 حروف