حکام کا کہناہے کہ جمعہ کے روز دارالحکومت اسلام آباد سمیت متعدد علاقوں کے جنگلات میں آگ لگ گئی، آگ ایک ایسے موقع پر لگی ہے جب ملک کے کئی علاقے شدید گرمی کی لہر اور خشک موسم سے دو چار ہیں۔

حکام نے ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کی ہے کہ آیا آگ کا تعلق زیادہ درجہ حرارت سے ہے یا یہ آتشزنی کا واقع ہے۔

پاکستان کے کچھ حصوں میں گزشتہ ہفتے کے دوران درجہ حرارت 52.2 ڈگری سینٹی گریڈ (126 فارن ہائیٹ) تک دیکھا گیا ہے جب کہ جنوبی ایشیا میں اس سال شدید گرمی پڑ رہی ہے۔

اسلام آباد کی پہاڑیوں میں بھڑکتی آگ سے دھوئیں کے بادل اٹھتے دیکھے جاسکتے ہیں اور وہاں جمعہ کی سہ پہر درجہ حرارت 41 ڈگری سینٹی گریڈ تک جا پہنچا۔

اسلام آباد پولیس کے اہلکار سہیل خان نے رائٹرز کو بتایا کہ وہاں فائر بریگیڈ کی گاڑیاں لے جانا مشکل ہے، ریسکیو اہلکار آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ یقینی نہیں ہے کہ آگ شدید درجہ حرارت کے سبب لگی یا یہ تخریب کاری کا واقعہ ہے۔

اسلام آباد پولیس کے ترجمان نے کہا کہ وہ آگ لگنے کی وجوہات کی تحقیقات کر رہے ہیں اور سٹی پولیس چیف کی جانب سے تحقیقات کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی ہے۔

اسلام آباد وائلڈ لائف بورڈ کے ایک عہدیدار وقار زکریا نے کہا کہ آگ ”جان بوجھ کر آگ لگانے“ کا معاملہ ہو سکتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ درجہ حرارت معمول سے زیادہ دیر تک جاری رہا اور مئی کا مہینہ معمول سے زیادہ خشک رہا جس کی وجہ سے پودے خشک ہوگئے ہیں اور آگ تیزی سے پھیل رہی ہے۔

صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی ( پی ڈی ایم اے) نے مزید بتایا ہے کہ اسلام آباد کے قریب صوبہ پنجاب کے ایک علاقے کلر کہار میں بھی آگ نے 25 ایکڑ گھاس کے میدان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ انہوں نے کہا کہ شعلے تیزی سے پھیلے تھے تاہم اس پر قابو پالیا گیا۔

پی ڈی ایم اے کے ترجمان مظہر حسین نے رائٹرز کو بتایا کہ کلر کہار جنگل میں لگی آگ گرمی سے متعلق ہو سکتی ہے۔

اسلام آباد کے شمال مغرب میں 250 کلومیٹر (155 میل) شمال مغرب میں لوئر دیر کے جنگل میں بھی آگ لگی ہے۔ رائٹرز کے مطابق یہ بات مقامی شہری محمد جلیل نے فون پر بتائی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آگ کے شعلوں نے چار دن پہلے سینکڑوں درختوں کو لپیٹ میں لینا شروع کر دیا تھا اور ابھی تک اس پر قابو نہیں پایا جا سکا۔

عالمی تنظیموں کی جانب سے پاکستان کو انتہائی موسم اور موسمیاتی تبدیلیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرے سے دوچار ممالک کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ 2022 میں سیلاب نے ملک میں تباہی مچا دی تھی جس کے نتیجے میں 1,700 سے زیادہ افراد جاں بحق اور لاکھوں بے گھر ہوئے۔

بھارت میں جمعرات کے روز مشتبہ ہیٹ اسٹروک سے کم از کم 15 افراد ہلاک ہو گئے جب کہ خطے میں گرمی کی لہر ہفتے تک جاری رہنے کی توقع ہے۔

Comments

200 حروف