ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ، نجی شعبے کے قرضوں میں سالانہ 39.7 فیصد کمی
- بڑھتی ہوئی سودی ادائیگیوں کی وجہ سے اخراجات میں نمایاں اضافہ ہوا، وزارت خزانہ
وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ بڑھتی ہوئی سودی ادائیگیوں کی وجہ سے اخراجات میں نمایاں اضافہ ہوا، کوئی شک نہیں کہ نجی شعبے کے قرضوں میں 39.7 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔
فنانس ڈویژن کے اکنامک ایڈوائزر ونگ (ای اے ڈبلیو) نے مئی 2024 ء کے لئے اپنی ماہانہ اقتصادی اپ ڈیٹ اور آؤٹ لک میں نوٹ کیا ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی جولائی سے 3 مئی کے دوران نجی شعبے کو دیے جانے والے قرضے 39.7 فیصد کم ہوکر 77 ارب روپے رہ گئے جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں یہ 127.6 ارب روپے تھے۔
یہ جولائی 2023-24 میں منفی -0.10 فیصد لارج اسکیل مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) کی وجہ بھی ہوسکتا ہے۔ آمدنی میں اضافہ ہوا، لیکن سودی ادائیگیوں میں اضافے کی وجہ سے اخراجات بہت زیادہ بڑھ گئے۔
رواں مالی سال کے دوران زراعت 6.25 فیصد کی شرح نمو کے ساتھ معاشی نمو کا اہم محرک بن کر ابھری ہے۔
زراعت کے شعبے کی بحالی بنیادی طور پر ان پٹ سپلائی میں بہتری اور کسانوں کو قرضوں کی تقسیم میں اضافے کے ذریعے حکومتی اقدامات کی وجہ سے ہے۔
جولائی تا اپریل 2024ء کے دوران زرعی ٹریکٹروں کی پیداوار اور فروخت میں بالترتیب 54.8 اور 56.6 فیصد اضافہ ہوا جبکہ جولائی تا مارچ 2024ء کے دوران زرعی قرضوں کی تقسیم میں 33.8 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
تاہم اپریل 2024 میں کھاد کے استعمال میں ملا جلا رجحان دیکھا گیا، یوریا کی کھپت میں 19.7 فیصد کمی اور ڈی اے پی کی پیداوار میں 82.5 فیصد اضافہ ہوا۔
اپ ڈیٹ کے مطابق سیزن کے دوران کسانوں کو درپیش مالی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ٹارگٹڈ سبسڈی بھی اہم ہوگی۔
وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے دی جانے والی مراعات کسان کارڈ اسکیم زراعت پر مبنی معاشی ترقی کے لیے سازگار ہیں اور ابتدائی ان پٹ صورتحال میں گزشتہ سال کی خریف کی فصل کے مقابلے میں سازگار پیداوار کو اجاگر کیا گیا ہے۔
مئی 2024 کے لئے افراط زر نیچے کی طرف گامزن ہے ، جس کی وجہ پچھلے سال کی افراط زر کی بلند سطح اور غذائی اشیاء کی مقامی سپلائی چین میں بہتری ہے۔
رپورٹ میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ مئی 2024 میں افراط زر 13.5 سے 14.5 فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے۔
جولائی تا مارچ 2024 ء کے دوران مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 3.7 فیصد ریکارڈ کیا گیا جبکہ پرائمری بیلنس جی ڈی پی کا 1.5 فیصد سرپلس ریکارڈ کیا۔ جولائی تا مارچ 2024ء کے دوران مجموعی اخراجات 36.6 فیصد اضافے کے ساتھ 13,682.8 ارب روپے رہے جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 10,016.9 ارب روپے تھے۔ موجودہ اخراجات میں 33.4 فیصد اضافے کی وجہ سے زیادہ اخراجات ہوئے ہیں جس کی بنیادی وجہ سودی ادائیگیوں میں 54 فیصد اضافہ ہے۔
ای اے ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق جولائی تا اپریل 2023-24ء کے دوران ترسیلات زر 3.5 فیصد اضافے کے ساتھ 23.8 ارب ڈالر رہیں جو ایک سال قبل اسی عرصے میں 23 ارب ڈالر تھیں، برآمدات 10.6 فیصد اضافے سے 23.2 ارب ڈالر سے بڑھ کر 25.7 ارب ڈالر، درآمدات 5.3 فیصد کم ہو کر 45.8 ارب ڈالر سے 43.4 ارب ڈالر ہوگئی جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 94.8 فیصد اضافے سے 3.9 ارب ڈالر سے 0.2 ارب ڈالر ہوا اور ایف ڈی آئی 8.1 فیصد اضافے سے 1348.8 ملین ڈالر سے بڑھ کر 1457.9 ملین ڈالر ہوگئی۔
جولائی تا اپریل کے دوران فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی آمدن 30.6 فیصد اضافے کے ساتھ 5 ہزار 638 ارب روپے سے بڑھ کر 7 ہزار 362 ارب روپے اور نان ٹیکس ریونیو جولائی 2024 کے دوران 94.8 فیصد اضافے کے ساتھ 2 ہزار 417 ارب روپے تک پہنچ گیا جو ایک سال قبل اسی عرصے میں 1 ہزار 241 ارب روپے تھا۔
جولائی تا مارچ 2023-24ء کے دوران پی ایس ڈی پی 2.2 فیصد کم ہو کر 329 ارب روپے سے 322 ارب روپے رہ گیا اور مالی خسارہ 26.8 فیصد کم ہو کر 3,902 ارب روپے رہا جو ایک سال قبل 3,079 ارب روپے تھا اور پرائمری بیلنس 1,615.4 ارب روپے رہا جو ایک سال قبل اسی عرصے میں 503.8 ارب روپے تھا۔
کاپی رائٹ بزنس ریکارڈر، 2024
Comments