اسرائیل نے بدھ کے روز رفح میں چھاپوں کے لیے ٹینک بھیجے ہیں اور اس نے کہا کہ ہے غزہ میں حماس کے خلاف اس کی جنگ ممکنہ طور پر سال کے اختتام تک جاری رہے گی۔ اسرائیل نے یہ اعلان امریکہ کی جانب سے اس بیان کہ رفح حملہ کوئی بڑی زمینی کارروائی نہیں ہے جس سے امریکی پالیسی تبدیل ہوجائے گی کے بعد کیا ہے۔

عالمی عدالت انصاف کی جانب سے رفح پر حملے روکنے کے حکم کے باوجود ، جہاں بہت سے فلسطینیوں نے وسیع پیمانے پر بمباری سے پناہ لی تھی، اسرائیلی ٹینک منگل کو پہلی بار شہر کے عین وسط میں داخل ہوئے۔

رفح کے رہائشیوں نے بتایا کہ اسرائیلی ٹینکس رفح کے مغربی علاقے طل السطان، یبنا اور وسطی علاقے شبورا کے اندر داخل ہوئے جبکہ اس کے بعد وہ کہیں اور جانے کے بجائے مصر کی سرحد کیساتھ واقع غیر جنگی قرار دیئے گئے علاقے کی جانب واپس چلے گئے۔

رفح میں ایمبولینس اور ایمرجنسی سروسز کے ڈپٹی ڈائریکٹر ہیثم الحمس نے کہا کہ ہمیں تل السلطان کے رہائشیوں کی طرف سے تکلیف دہ کالز موصول ہوئیں جہاں ڈرونز نے بے گھر شہریوں کو نشانہ بنایا جب وہ ان علاقوں سے محفوظ علاقوں کی طرف منتقل ہورہے تھے۔

اسرائیل نے کہا کہ اس کی فوج نے مصر کی سرحد پر واقع بفر زون کے تین چوتھائی حصے پر کنٹرول کیا ہے اور اس کا مقصد حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے اس پورے علاقے کو کنٹرول کرنا ہے۔ فلسطینی وزیر صحت ماجد ابو رمضان نے کہا کہ اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ رفح بارڈر کراسنگ کو کسی بھی وقت امداد کے لیے دوبارہ کھول دیا جائے گا۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے مشیر برائے قومی سلامتی زاچی ہنیگبی نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل حماس کے مطالبے، ایک معاہدے کے حصے کے طور پر جس میں فلسطینی قیدوں اور یرغمالیوں کو تبادلہ کیا جائے گا، کے مطابق جنگ بندی کیلئے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ رفح میں لڑائی ایک بے معنی جنگ نہیں ہے، اس کا مقصد غزہ میں حماس کی حکمرانی کو ختم کرنا اور اسے اور اس کے اتحادیوں کو اسرائیل پر حملے سے روکنا ہے۔

امریکہ، اسرائیل کے قریبی اتحادی، نے منگل کو رفح میں ایک بڑے اسرائیلی زمینی حملے کی مخالفت کا اعادہ کیا اور کہا کہ اسے یقین نہیں ہے کہ ایسی کوئی کارروائی جاری ہے۔

اس معاملے سے واقف ایک شخص نے بتایا کہ ثالث قطر سے توقع کی جا رہی تھی کہ وہ منگل کو جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کیلئے اسرائیل کی تازہ ترین تجویز حماس کو دے گا۔ حماس کی جانب سے بدھ کو کوئی فوری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے ۔ حماس کا کہناہے کہ جب تک اسرائیل رفح پر اپنا حملہ ختم نہیں کرتا بات چیت بے معنیٰ ہوگی۔

حماس اور اس کے اتحادی اسلامی جہاد کے مسلح ونگ نے کہا کہ انہوں نے رفح میں حملہ آور فورسز کا مقابلہ ٹینک شکن راکٹوں اور مارٹر بموں سے کیا اور ان کے نصب کردہ دھماکہ خیز آلات کو بھی تباہ کردیا ہے۔

اسرائیلی فوج نے بدھ کو تصدیق کی ہے کہ حماس سے لڑائی میں اس کے 3 اہلکار ہلاک اور تین شدید زخمی ہوئے ہیں۔ نشریاتی ادارے کان کے مطابق رفح میں ایک عمارت کے اندر دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے اسرائیلی اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے۔

فلسطینی محکمہ صحت کے حکام نے بتایا کہ مشرقی رفح میں اسرائیلی فائرنگ سے متعدد افراد زخمی ہوئے اور امدادی سامان کے اسٹورز کو بھی نذر آتش کر دیا گیا۔ رہائشیوں کا کہنا تھا کہ رات بھر اسرائیلی بمباری سے علاقے میں بہت سے مکانات تباہ ہوئے ، جہاں سے زیادہ تر لوگ اسرائیل کی طرف سے انخلاء کے احکامات کے بعد محفوظ مقام کی طرف منتقل ہوگئے ہیں۔

شہاب نیوز ایجنسی، رہائشیوں اور دیگر صحافیوں نے بتایا کہ اسرائیل کے حملے کے بعد مشرق اور مغرب دونوں حصوں میں انٹرنیٹ اور موبائل سگنلز بند ہو گئے۔ اسرائیلی فوج نے ان اطلاعات کی تصدیق نہیں کی۔

کچھ رہائشیوں نے شہر کے کچھ حصوں میں فائرنگ کیلئے استعمال روبوٹک بکتر بند گاڑیاں دیکھنے کی اطلاع دی۔

فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ رفح اور شمالی غزہ میں صحت کی دیکھ بھال کی فوری ضرورت ہے۔

غزہ کی وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے رفح اور شمالی غزہ کے لیے ایندھن، طبی امداد اور طبی ٹیموں کے لیے فوری طور پر محفوظ راستوں کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہناہے کہ زخمیوں کی کسی بھی طرح مدد نہیں کی جارہی ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے اونرا نے منگل کو اطلاع دی ہے کہ اسرائیل کی جارحیت سے غزہ کی پٹی کے جنوبی سرے پر رفح میں پناہ لینے والے تقریباً دس لاکھ فلسطینی اب اسرائیل کے انخلاء کے احکامات کے بعد سے منتقل ہوچکے ہیں۔

عالمی عدالت نے کہا کہ اسرائیل نے یہ نہیں بتایا کہ وہ رفح سے نقل مکانی کرنے والوں کو کیسے محفوظ رکھے گا اور خوراک، پانی اور ادویات کیسے فراہم کرے گا۔ اس کے حکم نامے میں حماس سے 7 اکتوبر کو اسرائیل سے یرغمال بنائے گئے افراد کو فوری اور غیر مشروط طور پر رہا کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

فلسطینی ہلال احمر نے کہا کہ اس نے مسلسل بمباری کی وجہ سے اپنی طبی ٹیموں کو المواسی کے علاقے میں واقع اپنے فیلڈ سپتال سے محفوظ طور پر نکال لیا ہے۔ المواسی شہریوں کے انخلاء کا ایک مخصوص علاقہ ہے۔

طبی ماہرین اور حماس سے وابستہ ذرائع ابلاغ کے ادارے نے بتایا ہے کہ خان یونس کے قریبی شہر میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں رات گئے تین افراد شہید ہوگئے جن میں حماس کے سابق سینئر پولیس افسر سلامہ براکا بھی شامل ہیں۔

فلسطینی ہلال احمر نے کہا کہ وسطی غزہ کے بوریج مہاجر کیمپ میں اس کے عملے کے ایک عصام عقیل کے گھر پر بمباری ہوئی ہے جس کے نتیجے میں وہ شہید ہوگئےہیں جس کے بعد 7 اکتوبر سے شروع ہونے والی جنگ میں اسرائیلی بمباری سے شہید ہونے والے اس کے عملے کے اراکین کی تعداد 30 ہوگئی ہے جن میں کم از کم 17 فرائض کی انجام دہی کے دوران نشانہ بنے۔

اسرائیلی ٹینکوں نے شمالی غزہ کے متعدد محلوں پر گولہ باری کی، فورسز نے جبالیہ میں شدید حملے کیے ہیں۔ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ بڑے رہائشی اضلاع تباہ ہو گئے ہیں۔

غزہ میں اس وقت شدید غذائی قلت کا سامنا ہے کیونکہ امداد کی ترسیل سست ہو گئی ہے، امدادی ایجنسیاں اسرائیل پر ان کی تقسیم کی کوششوں کو روکنے کا الزام لگاتی ہیں اور اسرائیل جواب میں ان ایجنسیوں پر الزام عائد کرتا ہے۔

2 امریکی عہدیداروں نے کا کہناہے کہ ممکنہ طور پر خراب موسم کے سبب غزہ کے ساحل پر امریکی فوج کی جانب سے امداد کیلئے بنائے گئے گھاٹ کا ایک حصہ ٹوٹنے سے امدادی سرگرمیاں معطل ہوگئی ہیں۔ اس کی وجہ امدادی سرگرمیوں کو ایک اور شدید دھچکا لگا ہے۔

Comments

200 حروف