بھارت کے دارالحکومت میں گرمی کا ریکارڈ ٹوٹ گیا، درجہ حرارت 49.9 ڈگری سینٹی گریڈ (121.8 فارن ہائیٹ) تک پہنچ گیا ہے جبکہ حکام نے شہر میں پانی کی قلت کے بارے میں خبردار کیا ہے۔

بھارتی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے منگل کے روز دہلی کے دو مضافاتی اسٹیشنوں نریلا اور منگیش پور میں درجہ حرارت ریکارڈ کیا۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت توقع سے نو ڈگری زیادہ ہے۔

ماہرین موسمیات نے بدھ کے روز تین کروڑ سے زائد آبادی والے اس شہر میں اس طرح کے درجہ حرارت کی پیش گوئی کی ہے اور لوگوں کو احتیاط برتنے کے لیے ریڈ الرٹ وارننگ نوٹس جاری کیا ہے۔

مئی 2022 میں دہلی کے کچھ حصوں کا درجہ حرارت 49.2 ڈگری سینٹی گریڈ (120.5 فارن ہائیٹ) تک پہنچ گیا تھا۔

بھارت کیلئے موسم گرما کے درجہ حرارت میں اضافہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔

لیکن برسوں کی سائنسی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی ہیٹ ویو کو طویل اور زیادہ شدید بنانے کا سبب بن رہی ہے۔

’پانی کی کمی‘

نئی دہلی کے حکام نے پانی کی قلت کے خطرے سے بھی خبردار کیا ہے کیونکہ دارالحکومت میں شدید گرمی کی وجہ سے کچھ علاقوں میں سپلائی میں کمی آ رہی ہے۔

ٹائمز آف انڈیا نے بدھ کو رپورٹ کیا کہ پانی کی وزیر آتیشی مارلینا نے پانی کو ضائع کرنے سے روکنے کیلئے اجتماعی ذمہ داری پر زور دیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق آتشی نے کہا کہ پانی کی کمی کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے، ہم نے کئی علاقوں میں پانی کی سپلائی کو دن میں دو بار سے کم کر کے دن میں ایک بار کرنے جیسے کئی اقدامات کیے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح سے پانی بچا کر جمع کیا جائیگا اور پانی کی کمی والے علاقوں کو فراہم کیا جائے گا جہاں سپلائی دن میں صرف 15 سے 20 منٹ تک رہتی ہے۔

آئی ایم ڈی نے صحت پر گرمی کے اثرات کے بارے میں متنبہ کیا ، خاص طور پر نوزائیدہ بچوں ، بزرگوں اور دائمی بیماریوں میں مبتلا افراد کے لئے۔

بہت سے لوگوں نے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کا ذمہ دار ریاست راجستھان سے آنے والی تیز ہواؤں کو ٹھہرایا، جہاں منگل کو درجہ حرارت 50.5 ڈگری سینٹی گریڈ کے ساتھ ملک کا گرم ترین درجہ حرارت تھا۔

راجستھان کے ریگستانی علاقے فالودی میں ملک میں گرمی کا سب سے بڑا ریکارڈ ہے، جہاں 2016 میں درجہ حرارت 51 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا تھا۔

دوسری جانب بھارت اور بنگلہ دیش میں اتوار کے روز آنے والے سمندری طوفان ریمل کے باعث آندھی اور تیز بارشوں سے ریاست مغربی بنگال اور شمال مشرقی ریاست میزورم متاثر ہوئے ہیں جس کے نتیجے میں 38 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

بنگلہ دیش کے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ یہ سمندری طوفان ملک کی تاریخ کا طویل ترین طوفان ہے اور اس کا ذمہ دار موسمیاتی تبدیلی ہے۔

Comments

200 حروف