رفح خیمہ کیمپ پر اسرائیلی حملے میں 45 افراد شہید، عالمی سطح پر غم و غصے کی لہر

  • فلسطینی خاندان اپنے پیاروں کی لاشوں کواٹھائے اسپتالوں کا رخ کرنے لگے
شائع May 27, 2024

غزہ کے شہر رفح میں ایک خیمہ کیمپ میں اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں 45 افراد شہید ہوگئے جس کے بعد عالمی رہنماؤں نے اس حملے کو روکنے کے لیے عالمی عدالت کے حکم پر عمل درآمد پر زور دیا۔

جنگ کے آٹھویں ماہ میں فلسطینی خاندان اپنے پیاروں کی لاشوں کواٹھائے اسپتالوں کا رخ کر رہے تھے، اتوار کی رات ہونے والے حملے نے خیموں میں آگ لگا دی تھی۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ حماس گروپ کے کمانڈروں پر حملے میں آگ بھڑک اٹھی۔

زندہ بچ جانے والوں کا کہنا ہے کہ جب حملہ ہوا تو اہل خانہ سونے کی تیاری کر رہے تھے۔

سرخ حجاب میں ملبوس ایک فلسطینی ماں ام محمد العطار نے بتایا کہ ہم دعا کر رہے تھے… اور ہم اپنے بچوں کے بستر سونے کے لیے تیار کر رہے تھے۔ کچھ بھی غیر معمولی نہیں تھا، پھر ہم نے بہت زور دار آواز سنی اور ہمارے ارد گرد آگ بھڑک اٹھی۔

انہوں نے کہا کہ سبھی بچوں نے چیخنا شروع کر دیا… آواز خوفناک تھی۔ ہمیں ایسا لگا جیسے بم ہم پر گرنے والے ہیں۔

حماس کے زیر انتظام غزہ میں صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ شہید ہونے والوں میں نصف سے زیادہ خواتین، بچے اور بوڑھے افراد شامل ہیں۔

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اتوار کے حملے میں ’درست انٹیلی جنس‘ کی بنیاد پر حماس کے دوسرے اور مغربی کنارے کے چیف آف اسٹاف کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔

اس کے بعد رفح کے علاقے سے اسرائیل کی طرف داغے جانے والے آٹھ راکٹوں کو روکا گیا ہے۔

جمعے کے روز اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت کی جانب سے اسرائیل کو حملے روکنے کا حکم دیے جانے کے باوجود اسرائیل نے حملے جاری رکھے ہوئے ہیں اور دلیل دی ہے کہ عدالتی فیصلے سے اسے وہاں فوجی کارروائی کی کچھ گنجائش مل گئی ہے۔

یہ حملہ تل السلطان کے علاقے میں ہوا جہاں دو ہفتے قبل اسرائیلی افواج کی جانب سے رفح کے مشرقی علاقے میں زمینی کارروائی شروع کیے جانے کے بعد ہزاروں افراد پناہ لیے ہوئے تھے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کو موصول ہونے والی ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اندھیرے میں آگ بھڑک رہی ہے اور لوگ خوف و ہراس میں چیخ رہے ہیں۔

فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کے حالیہ حملوں پر برہم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کارروائیاں بند ہونی چاہئیں۔ رفح میں فلسطینی شہریوں کے لیے کوئی محفوظ علاقہ نہیں ہے۔

جرمنی کی وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے کہا ہے کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کا احترام کیا جانا چاہیے۔ بیئربوک نے کہا، بین الاقوامی انسانی قانون سب پر لاگو ہوتا ہے، اسرائیل کے جنگ کے طرز عمل پر بھی۔

کوئی محفوظ علاقہ نہیں

دن کی روشنی میں، کیمپ خیموں، موڑی ہوئی دھات اور جلے ہوئے سامان سے بھرا ہوا تھا۔

عورتیں رو رہی تھیں اور مرد کفن میں لاشوں کے پاس نماز ادا کررہے تھے۔

اپنے رشتہ داروں کی لاشوں کے پاس بیٹھے عابد محمد العطار نے کہا کہ اسرائیل نے اس وقت جھوٹ بولا جب اس نے رہائشیوں سے کہا کہ وہ رفح کے مغربی علاقوں میں محفوظ رہیں گے۔ حملے میں ان کے بھائی، بھابھی اور کئی دیگر رشتہ دار شہید ہو گئے تھے۔

’’فوج جھوٹی ہے۔ غزہ میں کوئی سکیورٹی نہیں ہے۔ کسی بچے، بوڑھے مرد یا عورت کے لیے کوئی سکیورٹی نہیں ہے۔ یہاں وہ (میرا بھائی) اپنی بیوی کے ساتھ ہے، وہ شہید ہوئے۔

ڈاکٹروں نے بتایا کہ ریڈ کراس فیلڈ اسپتال کی بین الاقوامی کمیٹی سمیت رفح کے اسپتال تمام زخمیوں کو سنبھالنے سے قاصر تھے ، لہذا کچھ زخمیوں کو علاج کے لئے غزہ کے شمال میں خان یونس کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔

مغربی کنارے میں قائم فلسطینی وزارت خارجہ نے ”گھناؤنے قتل عام“ کی مذمت کی ہے۔

مقامی حکام نے بتایا کہ اسرائیلی ٹینکوں نے پیر کے روز بھی جنوبی غزہ میں شہر کے مشرقی اور وسطی علاقوں پر بمباری جاری رکھی جس کے نتیجے میں آٹھ افراد شہید ہو گئے۔ حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ وسطی غزہ کی پٹی میں النصرات کیمپ میں اسرائیلی حملے میں تین فلسطینی پولیس اہلکار شہید ہو گئے۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت میں اب تک 36 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ رفح میں چھپے حماس کے جنگجوؤں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہتا ہے اور علاقے میں قید یرغمالیوں کو بچانا چاہتا ہے۔

لیکن شہریوں کی جانیں بچانے میں ناکامی پر اسے عالمی مذمت کا سامنا ہے۔

آئرلینڈ کے وزیر خارجہ مائیکل مارٹن کا کہنا ہے کہ بھوک کا شکار لوگوں کو مناسب مقدار میں امداد کی اجازت دینے سے انکارکیا جارہا ہے، ہم نے گزشتہ رات جو کچھ دیکھا وہ وحشیانہ ہے۔

مصر کے سرکاری میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے بے گھر افراد کے خیموں پر جان بوجھ کر بمباری کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے بھی اسرائیلی حملے کی مذمت کی ہے اور قطر نے کہا ہے کہ رفح حملہ جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے میں ثالثی کی کوششوں میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔

اسرائیلی ٹینک 6 مئی سے غزہ سے مصر جانے والے کراسنگ پوائنٹ کے قریب رفح کے کناروں کے ارد گرد موجود ہیں اور اس کے کچھ مشرقی اضلاع میں داخل ہو چکے ہیں۔

Comments

200 حروف