اسرائیل نے عالمی عدالت انصاف کا حکم ہوا میں اڑا دیا ، فلسطینی صحت اور سول ایمرجنسی سروس کے عہدیداروں کے مطابق رفح میں اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 35 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے ۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ اسرائیلی طیاروں نے رات رفح میں حماس کے ایک کمپاؤنڈ پر حملہ کیا، یہ حملہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر کیا گیا ہے ، حملےکے مقام پر حماس کے اہم ارکان ٹھہرے ہوئے تھے۔

آئی ڈی ایف کو ان اطلاعات کا علم ہے جن میں بتایا گیا کہ حملے اور آگ لگنے کے نتیجے میں علاقے میں متعدد شہریوں کو نقصان پہنچا ۔ واقعے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

غزہ میں وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ نے کہا کہ حملے میں 35 افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوئے جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔

یہ حملہ مغربی رفح کے علاقے تل السلطان میں کیا گیا جہاں ہزاروں افراد نے پناہ لے رکھی تھی کیونکہ بہت سے لوگ شہر کے مشرقی علاقوں سے فرار ہو گئے تھے جہاں اسرائیلی افواج نے دو ہفتے قبل زمینی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کا کہنا ہے کہ رفح میں اس کے فیلڈ اسپتال میں شہیدوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ۔

حماس کے سینیئر عہدیدار سمیع ابو زہری نے رفح میں ہونے والے حملے کو قتل عام قرار دیتے ہوئے امریکہ کو اسرائیل کی اسلحے اور رقم کی مدد کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔

رفح میں کویتی اسپتال پہنچنے والے ایک رہائشی نے کہا کہ فضائی حملوں سے خیمے جل گئے، خیمے پگھل رہے ہیں اور لوگوں کی لاشیں بھی پگھل رہی ہیں۔

قبل ازیں اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا کہ وسطی اسرائیل میں جنوبی غزہ کے علاقے رفح سے آٹھ راکٹ داغے گئے۔

یاد رہے کہ عالمی عدالت نے اسرائیل کوفلسطین پر حملے بند کرنے کا حکم دیا ہے ۔

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اتوار کو کابینہ کا اجلاس منعقد کیا تاکہ رفح میں جاری کارروائیوں پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔ اسرائیل کا مؤقف ہے کہ اقوام متحدہ کی عدالت کا فیصلہ وہاں فوجی کارروائی کی گنجائش فراہم کرتا ہے۔

اپنے ٹیلی گرام چینل پر ایک بیان میں حماس القسام بریگیڈ نے کہا کہ یہ راکٹ عام شہریوں کے خلاف صیہونی قتل عام کے جواب میں داغے گئے۔

رفح تل ابیب سے تقریبا 100 کلومیٹر جنوب میں واقع ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ رفح میں چھپے حماس کے جنگجوؤں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا چاہتا ہے اور اس علاقے میں قید یرغمالیوں کو بچانا چاہتا ہے تاہم اسرائیلی حملے نے شہریوں کی حالت کو مزید خراب کر دیا ہے جس پر بین الاقوامی سطح پر احتجاج کیا جارہا ہے۔

مقامی طبی خدمات کے مطابق اتوار کو رفح میں اسرائیلی حملوں میں کم از کم 5فلسطینی شہید ہو گئے تھے۔

غزہ کی وزارت صحت نے شہید ہونے والوں کی شناخت عام شہریوں کے طور پر کی۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹینکوں نے غزہ سے مصر میں داخل ہونے والے کراسنگ پوائنٹ کے قریب رفح کے کناروں کے ارد گرد تلاشی لی ہے اور وہ اس کے کچھ مشرقی اضلاع میں داخل ہو چکے ہیں، لیکن اس ماہ کے اوائل میں شہر میں آپریشن شروع ہونے کے بعد سے اب تک شہر میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔

اسرائیلی جنگی کابینہ کے وزیر بینی گینٹز نے کہا کہ رفح سے داغے گئے راکٹ اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ اسرائیلی دفاعی افواج کو ہر اس جگہ پر کام کرنا ہوگا جہاں سے حماس اب بھی کام کر رہی ہے۔

ان کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے رفح میں ایک آپریشنل جائزہ لیا جہاں انہیں “زمین کے اوپر اور نیچے فوجیوں کی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ حماس کی بٹالین کو ختم کرنے کے مقصد سے اضافی علاقوں میں کارروائیوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملے میں اب تک 36 ہزار فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

جبالیہ میں بھی لڑائی جاری ہے جہاں جنگ کے آغاز میں شدید لڑائی ہوئی تھی۔ ایک چھاپے کے دوران فوج کا کہنا تھا کہ اسے ایک اسکول سے درجنوں راکٹ پارٹس اور ہتھیار ملے ہیں ۔

انہوں نے حماس کے ان بیانات کی تردید کی کہ فلسطینی جنگجوؤں نے ایک اسرائیلی فوجی کو اغوا کیا تھا۔

حماس کے ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ جبالیہ کے قریب ایک محلے میں ایک گھر پر اسرائیلی فضائی حملے میں 10 افراد شہید اور دیگر زخمی ہو گئے۔

جنگ بندی مذاکرات

لڑائی روکنے اور 120 سے زائد یرغمالیوں کی واپسی پر اتفاق کرنے کی کوششیں کئی ہفتوں سے روک دی گئی ہیں لیکن رواں ہفتے کے آخر میں اسرائیلی اور امریکی انٹیلی جنس حکام اور قطر کے وزیر اعظم کے درمیان ملاقاتوں کے بعد نقل و حرکت کے کچھ اشارے ملے ہیں۔

اس معاملے سے باخبر ایک عہدیدار نے بتایا کہ مصر اور قطر کے ثالثوں کی نئی تجاویز اور ”فعال امریکی شمولیت“ کی بنیاد پر اس ہفتے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

تاہم حماس کے ایک عہدیدار نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ’یہ سچ نہیں ہے۔‘

نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق نیتن یاہو کی جنگی کابینہ نئی تجاویز پر تبادلہ خیال کرے گی۔

حماس کے ایک دوسرے عہدے دار عزت الرشیق نے کہا کہ گروپ کو مذاکرات کی بحالی کے لیے نئی تاریخوں کے بارے میں ثالثوں سے کچھ نہیں ملا ہے جیسا کہ اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے۔

ریشیق نے حماس کے مطالبات کو دہرایا، جن میں شامل ہیں: نہ صرف رفح بلکہ پورے غزہ کی پٹی میں جارحیت کو مکمل اور مستقل طور پر ختم کیاجائے ۔

اسرائیل یرغمالیوں کی واپسی کا خواہاں ہے جبکہ نیتن یاہو بارہا کہہ چکے ہیں کہ جنگ اس وقت تک ختم نہیں ہوگی جب تک حماس، جو اسرائیل کی تباہی کا حلف اٹھا رہی ہے، کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔

امدادی ٹرک غزہ میں داخل

مصری ہلال احمر کے خالد زاید نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ امدادی سامان کے 200 ٹرک جن میں ایندھن کے چار ٹرک بھی شامل ہیں ، کرم شالوم کے راستے غزہ میں داخل ہوں گے۔

امریکی صدر جو بائیڈن اور مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کے درمیان جمعہ کو طے پانے والے معاہدے کے بعد رفح کراسنگ کو بائی پاس کرتے ہوئے کریم شالوم کراسنگ کے ذریعے عارضی طور پر امداد بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

مصر کے سرکاری خبر رساں ادارے القہرہ نیوز ٹی وی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں امدادی ٹرکوں کو کریم شالوم میں داخل ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے جو تنازع سے قبل اسرائیل، مصر اور غزہ کے درمیان اہم تجارتی کراسنگ اسٹیشن تھا۔

یاد رہے کہ رفح کراسنگ تقریبا تین ہفتوں سے بند ہے۔

مصر غزہ سے بڑی تعداد میں فلسطینیوں کے اس کے علاقے میں داخل ہونے کے امکان پر تشویش کا شکار ہے اور اس نے رفح کراسنگ کے اپنے حصے کو کھولنے سے انکار کر دیا ہے۔

Comments

200 حروف