پاپوا نیو گنی میں بڑے پیمانے پر لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں تقریباً 670 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ایک اہلکار نے اتوار کو اے ایف پی کو بتایا کہ امدادی کارکنوں اور دیہاتیوں نے ریسکیو آپریشن کیلئے خطرناک حالات کا مقابلہ کیا ہے۔

صوبہ اینگا میں بارونق اور مصروف تصور کیا جانے والا پہاڑی گاؤں جمعے کو علی الصبح لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں تقریبا مکمل طور پر تباہ ہوگیا ہے۔ لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں متعدد مکانات اور ان میں سوئے افراد دب کر رہ گئے۔

اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے کے نمائندے سرہان اکٹوپراک نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق 150 سے زائد مکانات ملے تلے دفن ہوگئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 670 افراد کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔

پورٹ مورسبی سے ہنگامی کارکنوں کی ٹیموں کی نگرانی کرنے والے عہدیدار اکٹو پراک نے کہا کہ صورتحال خوفناک ہے اور اب بھی لینڈ سلائیڈنگ ہورہی ہے، پانی بہہ رہا ہے اور امدادی سرگرمیوں میں شامل ہر فرد کو خطرات لاحق ہیں۔

“بے رحم علاقہ “ تباہ شدہ سڑکیں اور آس پاس کے قبائلی تشدد نے آفت زدہ علاقے میں امدادی کوششوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

ماؤنٹ منگلو میں لینڈ سلائیڈنگ کو 2 روز سے زیادہ گزرنے کے بعد بھی کیچڑ میں لتھڑے ننگے پاؤں دیہاتی اب بھی بیلچوں، کلہاڑیوں اور دیگر عارضی آلات کا استعمال کرتے ہوئے اپنے پیاروں کو تلاش کر رہے ہیں۔

قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے کے کارکن عمر محمد اتوار کو جائے وقوعہ پر پہنچے، انہوں نے گہرے ”صدمے سے دوچار“ گاؤں والوں کو ملبے تلے دبی لاشیں نکالنے کیلئے کوششیں کرتے ہوئے پایا۔

’تباہی بہت زیادہ ہے‘

انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ صورتحال واقعی خوفناک ہے، لوگ صدمے میں مبتلا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ زمین اب بھی سرک رہی ہے ،آپ پہاڑ سے پتھر گرتے دیکھ سکتے ہیں۔

امدادی ایجنسیوں کا اندازہ ہے کہ اس تباہی میں 1,000 سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں، کھانے کے باغات اور پانی کی فراہمی تقریباً مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے۔

امدادی ایجنسیوں اور مقامی رہنماؤں نے ابتدائی طور پر خدشہ ظاہر کیا تھا کہ فٹ بال کے تقریباً چار میدانوں پر پھیلے ملبے تلے دب کر 100 سے 300 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

اکٹوپراک نے کہا کہ اموات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے کیوں کہ مقامی رہنماؤں اور امدادی کارکنوں کو محسوس ہوا ہے کہ سرکاری اعداد و شمار میں آبادی کو کم ظاہر کیا گیا ہے۔

ہفتے کی رات تک ملبے سے پانچ لاشیں اور چھٹی لاش کی ٹانگیں نکالی جاچکی تھیں۔

خدشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں یہ تعداد بڑھنا شروع ہو جائے گی کیونکہ کارکنوں اور بھاری مشینری کی مدد سے کھدائی کا کام تیز کردیا گیا ہے۔

قریبی پورگیرا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر نکسن پیکیا نے ہفتے کے روز اے ایف پی کو بتایا کہ تباہی بہت زیادہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ لاشیں ڈھونڈنے کیلئے مشینری اور دیگر آلات کی ضرورت ہے اور ہمیں ایک بڑی پریشانی کا سامنا ہے۔

قبائلی تشدد

گھنے جنگلات پر مشتمل ماؤنٹ منگالو کے پہلو میں واقع یہ گاؤں ایک عارضی آبادی کا مسکن تھا جس میں 4,000 سے زیادہ لوگ رہائش اختیار کرسکتے ہیں۔

یہ کان کنوں کے لیے ایک تجارتی مقام کے طور پر کام کرتا تھا جو پہاڑی علاقوں میں سونا تلاش کرتے تھے۔

نکسن پیکیا نے کہا کہ یہ کمیونٹی کا ایک مرکز ہے، لوگ دور دراز سے کان کنی اور تجارت کیلئے یہاں آتے ہیں۔

قبائل تشدد

درحقیقت اس وقت گاڑی تک رسائی کیلئے ایک مشکل سفر سے گزرنا پڑتا ہے اور قبائلی تشدد کی لہر کے باعث یہ معاملہ مزید پیچیدہ ہوگیا ہے جبکہ اس کیساتھ ساتھ صرف ایک ہی روٹ باقی رہ گیا ہے جو لینڈ سلائڈنگ سے متاثر نہیں ہوا۔

اکٹوپراک نے کہا کہ تشدد کا تعلق لینڈ سلائیڈنگ سے نہیں ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاپوا نیو گنی کی فوج نے امدادی قافلوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے قدم بڑھایا ہے۔

فرانسیسی صدر عمانویل میکرون نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ کہا کہ ان کا ملک امداد اور تعمیر نو کی کوششوں میں حصہ ڈالنے کے لیے تیار ہے۔ اس سے 2 روز قبل امریکی صدر جوبائیڈن بھی مدد کی پیشکش کرچکے ہیں۔

ایک بیان میں بائیڈن نے کہا کہ وہ اور خاتون اول جِل بائیڈن“جانوں کے ضیاع اور تباہی سے دل شکستہ ہیں۔

لینڈ سلائیڈنگ کے سبب کچھ مقامات پانی یا کیچڑ، اکھڑے ہوئے درختوں اور کار کے حجم کے پتھروں سے بھرے گڑھے ہائے گئے ہیں جو کہ 26 فٹ گہرے بتائے جارہے ہیں۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ حالیہ ہفتوں میں ہونے والی شدید بارشوں کی وجہ سے ہوا ہے جس سے علاقہ زیر آب آگیا ہے۔

عالمی بینک کے مطابق پاپوا نیو گنی میں دنیا کی سب سے زیادہ مرطوب آب ہوا ہے جس میں سب سے زیادہ بارشیں ملک کے مرطوب پہاڑی علاقوں میں ہوتی ہیں۔

تحقیق سے پتا چلا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے منسلک بارش کے پیٹرن میں تبدیلی لینڈ سلائیڈنگ کے خطرے کو بڑھا سکتی ہے۔

اس سال پاپوا نیو گنی میں شدید بارشیں اور سیلاب دیکھنے میں آئے ہیں۔

Comments

200 حروف