اسرائیلی حکومت کی جانب سے اقوام متحدہ کی عالمی عدالت کا حکم مسترد کیے جانے کے بعد اسرائیلی جنگی طیاروں اور توپ خانے نے رفح پر شدید بمباری و گولہ باری کی ہے۔ عدالت نے اسرائیل کو جنوبی غزہ کے شہر میں اپنی فوجی کارروائی روکنے کا حکم دیا تھا۔

عالمی برداری کی جانب سے نئی کوششوں کے باوجود جنگ بندی مذکرات کی بحالی پر تاحال سوالیہ نشان ہے جس کا مقصد قیدیوں کے بدلے یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ جنگ روکنے کا معاہدہ کرنا ہے۔

ایک اسرائیلی اہلکار نے ہفتے کے روز کہا کہ حکومت آنے والے دنوں میں تعطل کا شکار مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا ”ارادہ“ رکھتی ہے۔

لیکن حماس کے ایک سینئر رکن نے بعد میں الجزیرہ کو بتایا کہ انہیں اس تناظر میں ثالثوں کی طرف سے کچھ بھی نہیں بتایا گیا۔

جنوبی افریقہ کی طرف سے اسرائیلی فوجی کارروائی کو ”نسل کشی“ کے مترادف قرار دینے والے ایک مقدمے میں بین الاقوامی عدالت انصاف نے اسرائیل کو رفح جارحیت روکنے کا حکم دیا اور یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کا مطالبہ کیا۔

دی ہیگ میں قائم آئی سی جے، جس کے احکامات قانونی طور پر عملدرآد کے پابند ہیں لیکن عدالت کے پاس اسے براہ راست نافذ کرنے کیلئے ذرائع کا فقدان ہے، نے اسرائیل کو مصر اور غزہ کے درمیان رفح کراسنگ کو کھلا رکھنے کی ہدایت کی۔ اس مہینے کے شروع میں اسرائیل نے قبضے کے بعد اسے مؤثر طریقے سے بند کر دیا گیا۔

اسرائیل نے اب تک رفح میں اپنا طریقہ کار بدلنے کا کوئی اشارہ نہیں دیا ہے تاہم اس کا اصرار ہے کہ عالمی عدالت انصاف نے اسے سمجھنے میں غلطی کی ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو فوری طور پر اپنا فوجی حملے اور رفح گورنری میں ایسی دیگر کارروائیاں جو فلسطینیوں کی تباہی کا باعث بن سکتی ہے روک دینی چاہیئے۔

تاہم اسرائیلی قومی سلامتی کے مشیر زاچی ہنیگبی نے وزارت خارجہ کے ساتھ ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل نے رفح کے علاقے میں ایسی فوجی کارروائی نہیں کی ہے اور نہ کرے گا جس سے ایسے حالات پیدا ہوں جو فلسطینی شہری آبادی کی مکمل یا جزوی تباہی کا باعث بنیں۔

’کچھ نہیں بچا‘

اسرائیل نے ہفتے کے روز اور اتوار کی صبح پوری غزہ پٹی پر شدید حملے کیے ہیں۔

عینی شاہدین اور اے ایف پی کی ٹیموں نے ہفتے کے روز رفح، وسطی شہر دیر البلاح اور غزہ شہر اور شمال میں جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں حملوں یا گولہ باری کی اطلاع دی۔

غزہ شہر میں اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر نے ایک غمزدہ عورت کو کئی لاشوں میں سے ایک کو گلے لگاتے ہوئے دیکھا جن میں کچھ لاشیں بچوں کی تھیں۔ یہ لاشیں خون آلود کفن میں لپٹی تھیں اور ایک کلینک کے باہر رکھی ہوئی تھیں۔

رشتہ دار صالح الاسود نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ تمام افراد قریبی جبالیہ کیمپ میں ایک اسکول پر حملے میں مارے گئے ہیں۔

ایف پی کے صحافی کے مطابق عینی شاہدین نے اتوار کے اوائل میں رفح میں شدید گولہ باری اور پٹی کے دیگر مقامات پر فضائی حملوں کی بھی اطلاع دی۔

غزہ شہر سے دیر البلاح میں مہینوں کی اسرائیلی جارحیت سے بے گھر ہونے والی ام محمد العشق نے ہفتے کے روز اے ایف پی کو بتایا کہ انہیں امید ہے کہ عدالت کا فیصلہ اسرائیل پر لڑائی ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالے گا کیوں کہ ”یہاں کچھ بھی نہیں بچا“۔

 ۔
۔

آئی سی جے کا یہ فیصلہ ایسے میں سامنے آیا ہے جب تین یورپی ممالک نے فلسطین کو آزاد ریاست تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے اور عالمی فوجداری عدالت میں اسرائیلی اور حماس کے رہنماؤ کے وارنٹ گرفتاری کا معاملہ زیر التوا ہے۔

میں اس لمحے سے ڈرتا تھا’

ایک اسرائیلی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے شرط پر مذاکرات سے متعلق اے ایف پی کو بتایا کہ اس ہفتے ان مذاکرات کی تجدید کا ارادہ ہے اور ایک معاہدہ ہوا ہے۔

تاہم، حماس کے سینیئر اہلکار اسامہ حمدان نے بعد میں الجزیرہ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا اب تک اس معاملے پر کچھ بھی عملی نہیں ہے، یہ صرف اسرائیل کی طرف سے بات ہو رہی ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجیمن نیتن یاہو کی حکومت یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق شہریوں کے شدید دباؤ کا شکار ہے، مظاہرین نے ہفتے کے روز تل ابیب میں ایک بار پھر ریلی نکالی۔

اہلکار نے معاہدے کی وضاحت نہیں کی تاہم اسرائیلی میڈیا کا کہنا ہے کہ انٹیلی جنس چیف ڈیوڈ بارنیا نے پیرس میں امریکی اور قطری ثالثوں کے ساتھ ہونے والی ملاقات میں مذاکرات کے لیے ایک نئے فریم ورک پر اتفاق کیا ہے۔

امریکی ملٹری اکیڈمی ویسٹ پوائنٹ میں خطاب کرتے ہوئے صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ان کی انتظامیہ فوری جنگ بندی کے لیے فوری سفارت کاری میں مصروف ہے جس سے یرغمالیوں کو گھر پہنچایا جائے۔

مصری انٹیلی جنس کے ساتھ روابط رکھنے والے القاعدہ نیوز نے کہا کہ مصر ثالث کے طور پر جنگ بندی مذاکرات کو دوبارہ فعال کرنے کی اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

دریں اثنا، حماس نے کہا کہ اس نے ہفتے کے روز جبالیہ کیمپ میں ایک سرنگ میں گھات لگا کر ایک اسرائیلی فوجی کو گرفتار کرکے قیدی بنا لیا ہے۔

تاہم ٹیلی گرام پر ایک بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ وہ واضح کرتی ہے کہ ایسا کوئی واقعہ نہیں ہے جس میں کسی فوجی کو اغوا کیا گیا ہو۔

اے ایف پی کے نمائندے نے رپورٹ کیا کہ تل ابیب میں ہزاروں افراد کے ہجوم نے ہفتے کے روز مردہ اسیروں کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی، جب فوج نے کہا کہ فوجیوں نے حالیہ چھاپوں میں سات لاشیں برآمد کی ہیں۔

غزہ سے مردہ حالت میں ملنے والے یرغمالی چنان کے بھائی ایویت نے کہا “ میں اس لمحے سے خوفزدہ تھی“۔

انہوں نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں چیخنا، حمایت، لڑنا اور سب کچھ کرنا جاری رکھوں گی تاکہ تمام یرغمالی گھر واپس آجائیں۔

انٹرنیٹ ڈاؤن

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی افواج مئی کے اوائل میں رفح میں داخل ہوئیں جس نے اس کی سرحدی گزرگاہ کے فلسطینی حصے پر قبضہ کر لیا اور 800,000 سے زیادہ لوگوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا۔

وائٹ ہاؤس نے کہا کہ مصر نے اسرائیل کے ساتھ غزہ کی سرحد پر رفح کے قریب ایک اور کراسنگ کریم شالوم کے ذریعے عارضی طور پر اقوام متحدہ کی امداد بھیجنے پر اتفاق کیا ہے۔

Comments

200 حروف