وزیر داخلہ محسن نقوی نے ہفتے کو داسو چلاس سیف سٹی پراجیکٹ کا منصوبہ تیار کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے تاکہ چینی شہریوں کی فول پروف سیکورٹی کو یقینی بنایا جا سکے۔ یہ بات ریڈیو پاکستان نے ہفتے کو بتائی ہے۔

اسلام آباد میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد، آر پی او ہزارہ اور واپڈا کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی کو پندرہ دنوں کے اندر اندر ایک جامع پلان تیار کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ سیف سٹی کا مقصد صرف کیمروں کی تنصیب نہیں بلکہ ایک ایسا نظام ہے جو جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے آلات سے لیس ہو۔

انہوں نے اسلام آباد اور لاہور کی طرز پر اس کے نفاذ پر زور دیا۔

محسن نقوی نے کہا کہ سیف سٹی پروجیکٹ پورے علاقے کی نگرانی اور سیکورٹی کو یقینی بنائے گا۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کی ترقی کے لیے کام کرنے والے چینی شہریوں کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے، اس سلسلے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔

باخبر ذرائع نے بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ پاکستان نے 25 مارچ 2024 کو بشام، سوات (خیبر پختونخوا) کے قریب ایک دہشت گرد حملے میں ہلاک 5 چینی شہریوں کے ورثاء کو تقریباً 2.5 ملین ڈالر زر تلافی کے طور پرادا کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف ہر شعبے میں تعاون کو مزید بڑھانے اور سی پیک کے دوسرے مرحلے کے آغاز کی امید کے ساتھ اگلے ماہ بیجنگ کا دورہ کرنے والے ہیں۔ انہوں نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ بشام واقعے کے چینی متاثرین کو معاوضے کی ادائیگیوں کی فوری منظوری دی جائے۔

چینی حکومت نے داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر کام کرنے والے اپنے شہریوں کو لے جانے والی بس پر مہلک دہشت گرد حملے کی مکمل تحقیقات کرنے اور اس مہلک حملے کے بعد اپنے شہریوں کو فول پروف سیکورٹی فراہم کرنے کا کہا تھا۔

اس ماہ کے شروع میں آئی ایس پی آر کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ مارچ میں خیبر پختونخوا کے شہر بشام میں ایک خودکش حملے، جس میں پانچ چینی انجینئرز ہلاک ہوئے، کی منصوبہ بندی پڑوسی ملک افغانستان میں کی گئی تھی اور یہ کہ بمبار افغان شہری تھا۔ تاہم طالبان کی وزارت دفاع نے پاکستان کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ چینی انجینئرز پر حملے میں افغان باشندے ملوث تھے۔

جنوری 2022 میں پاکستان نے داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر دہشت گرد حملے میں 36 چینی شہریوں (مرنے اور زخمی) کیلئے 11.6 ملین ڈالر ادا کیے تھے۔

Comments

200 حروف