مالی سال 24 : 10ماہ میں آئی ٹی برآمدات
رواں مالی سال کے گزشتہ 5 ماہ کے دوران آئی ٹی کی برآمدات میں بہتری دیکھی جا رہی ہے ۔ مالی سال 2023-24 کے پہلے 9 ماہ کے دوران آئی ٹی کی مجموعی برآمدات تقریباً 2.6 ارب ڈالر رہیں جو مالی سال 23 کے سال بھر کی آئی ٹی برآمدات کے برابر ہے ۔اسٹیٹ بینک کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران آئی ٹی کی برآمدات میں سالانہ بنیاد پر21 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ خالص آئی ٹی برآمدات (درآمدات کے بغیر) میں بھی زبردست نمو کا رجحان دیکھا گیا جہاں یہ سالانہ بنیاد پر 20 فیصد بڑھ گئی ۔
ماہانہ بنیاد پر آئی ٹی برآمدات جن میں ٹیلی کمیونی کیشن اور آئی ٹی شامل ہے اکتوبر 2023 سے لگاتار بڑھ رہی ہیں ۔ دسمبر 2023 کے دوران آئی ٹی برآمدات 303 ملین ڈالر کے ساتھ اب تک کی سب سے زیادہ ماہانہ برآمدات ریکارڈ کی گئی ہے ۔ تاہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق آئی ٹی برآمدات جنوری 24 میں سب سے زیادہ سے 265 ملین ڈالر اور فروری 24 میں ماہانہ 3 فیصد کی معمولی کمی سے 257 ڈالر تک گرگئیں ۔ تاہم فروری 24 کے دوران آئی ٹی برآمدات میں سالانہ بنیاد پر 32 فیصد اضافہ ہوا اور یہ گزشتہ 12 ماہ کی اوسط 227 ملین ڈالر سے زیادہ رہی ۔ پھرمارچ 24 کے دوران آئی ٹی کی برآمدات اب تک کی بلند ترین ماہانہ برآمدات کو چھو گئیں جس کے بعد اپریل 24 میں اس حد کو عبور کیا گیا اور 310 ملین ڈالر کی آئی ٹی برآمدات ریکارڈ کی گئیں جو اب سب سے زیادہ ماہانہ برآمدات ہیں۔
کل اشیا اور خدمات کی برآمدات میں آئی ٹی کی برآمدات کا حصہ مالی سال 19 میں 4 فیصد سے بڑھ کر مالی سال 24 میں تقریباً 8 فیصد تک پہنچ گیا ہے ۔ سیگمنٹ کے لحاظ سے رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ کے دوران سالانہ ترقی کی قیادت کمپیوٹر سروسز سیکٹر نے کی جو کل آمدن کا 80 فیصد کی نمائندگی کرتا ہے، اس کے بعد ٹیلی کام سیکٹر کا نمبر آتا ہے۔
حکومت نے آئی ٹی برآمدات کے لئے ایک اور پیش گوئی کی ہے - 2029 تک 25 ارب ڈالر تک پہنچنے کا ہدف ہے ۔ یہ مالی سال 23 میں موصول ہونے والی 2.6 ارب ڈالر کی آئی ٹی برآمدات کی ترسیلات زر سے 8 گنا زیادہ ہے۔ اگرچہ آئی ٹی برآمدات مالی سال 24 کے 10 ماہ میں مالی سال 23 کی سطح کو عبور کر چکی ہیں ، لیکن 3.5 ارب ڈالر کے ہدف تک پہنچنے کا امکان اب بھی کم ہے۔ عارف حبیب لمیٹڈ کے ایک تحقیقی نوٹ کے مطابق رواں مالی سال 24 آئی ٹی کی برآمدات 3.1 سے 3.2 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔
Comments
Comments are closed.