عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) رفح میں اسرائیلی جارحیت روکنے سے متعلق جنوبی افریقہ کی درخواست پر فیصلہ جمعے کو سنائی گی۔

گزشتہ ہفتے جنوبی افریقہ نے آئی سی جے سے درخواست کی تھی کہ وہ غزہ اور خاص طور پر رفح میں اسرائیل کی جارحیت روکنے کا حکم دے تاکہ فلسطینی عوام کی بقاء کو یقینی بنایا جا سکے۔

اس طرح کے ہنگامی اقدام کا مطالبہ اسرائیل پر نسل کشی کا الزام لگاتے ہوئے عالمی عدالت انصاف میں جنوبی افریقہ کے بڑے مقدمے کا حصہ ہے۔

اسرائیل نے جنوبی افریقہ کے اس دعوے کی مذمت کی ہے کہ وہ 1948 کے نسل کشی کنونشن کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ تل ابیب کا کہناہے کہ اس طرح کے دعوے نسل کشی جرائم کا مذاق اڑانا ہے۔

عدالت نے اس سے قبل مقدمہ خارج کرنے کے اسرائیلی مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے اسے فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کی کارروائیاں روکنے کا حکم دیا تھا تاہم اسرائیلی فوجی کارروائیاں روکنے کا حکم جاری نہیں کیا تھا۔ جنوبی افریقہ نے رفح کے تحفظ کے لیے اضافی ہنگامی اقدامات کا مطالبہ کر رکھا ہے جہاں دس لاکھ سے زیادہ فلسطینی پناہ لیے ہوئے ہیں۔ جنوبی افریقہ نے 15 مستقل ججوں کے پینل سے استدعا کی ہے کہ اسرائیل کو حکم دیا جائے کہ وہ اقوام متحدہ کے اہلکاروں، انسانی امداد فراہم کرنے والی تنظیموں، صحافیوں اور تفتیش کاروں کو غزہ تک بلا روک ٹوک رسائی کی اجازت دے۔

اسرائیل نے غزہ پر اپنی جارحیت کا آغاز 7 اکتوبر کو حماس کے جنوبی اسرائیل میں دھاوا بولنے کے بعد کیا، جس میں 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنالیا گیا تھا۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت سے غزہ میں اب تک 35,000 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جبکہ 10 ہزار سے زائد لاپتہ ہیں۔

پیر کے روز بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر، جو کہ دی ہیگ میں قائم ایک علیحدہ عدالت بھی ہے، نے کہا کہ انہوں نے مبینہ جنگی جرائم کے الزام میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو، ان کے دفاعی سربراہ اور حماس کے تین رہنماؤں کے خلاف وارنٹ گرفتاری کی درخواست کی ہے۔

آئی سی سی افراد کے خلاف مبینہ جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور نسل کشی کا مقدمہ چلاتا ہے، جبکہ آئی سی جے ریاستوں کے درمیان تنازعات کے حل کیلئے اقوام متحدہ کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔

Comments

200 حروف