عالمی منڈی میں گزشتہ 3 روز سے خام تیل کی قیمتوں میں کمی کے بعد جمعرات کو قیمتوں میں اضافہ ہوگیا۔ امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے افراط زر بلند رہنے کی صورت میں شرح سود مزید بڑھانے کے فیصلے کے کے باوجود خام تیل کی قیمتیں بڑھی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ شرح سود میں مزید اضافہ تیل کی طلب میں اضافے پر اثرانداز ہوسکتا ہے۔

جمعرات کو مستقبل کیلئے برینٹ کروڈ کے سودے قیمتوں میں 0.2 فیصد یا 51 سینٹس کی اضافے کے ساتھ 77 اعشاریہ 28 ڈالر فی بیرل پرہوئے۔ اس طرح یو ایس ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ کی قیمتوں میں بھی فی بیرل 0.7 فیصد یا 51 سینٹس کا اضافہ ہوا اور مستقبل کے سودے 78.08 ڈالر فی بیرل ہوئے۔

امریکی فیڈرل ریزرو کی آخری میٹنگ کے بدھ کو جاری ہونے والے منٹس سے ظاہر ہوتا ہے کہ افراط زر بضد رہنے کی صورت میں امریکی مرکزی بینک نے شرح سود میں اضافے کے امکان پر بات چیت کی ہے۔

منٹس کے مطابق متعدد شرکاء نے پالیسی کو مزید سخت کرنے کی خواہش کا تذکرہ کیا کہ افراط زر کے خطرات سامنے آنے پر اس طرح کے اقدمات مناسب ہوں۔

تیل کی قیمتوں میں استحکام

سود کی بلند شرح قرض کی مد میں ادائیگیاں بڑھاتی ہیں، فنڈز کی کمی جو دنیا کی سب سے بڑی تیل استعمال کرنے والی قوم میں اقتصادی ترقی اور تیل کی طلب کو بڑھا سکتی ہے۔

مارکیٹ پر دباؤ کے باوجود گزشتہ ہفتے امریکی خام تیل کے ذخائر میں 18 ملین بیرل کا اضافہ ہوا ہے۔ انرجی انفارمیشن ایڈمنسٹریشن کے مطابق خام تیل کی پیدوار میں 25 ملین بیرل کے اضافے کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔

عالمی سطح پر فزیکل خام مارکیٹوں پر ریفائنریز کی جانب سے طلب میں کمی اور رسد میں اضافے کی وجہ سے دباؤ پڑا ہے۔

سٹی تجزیہ کاروں نے جمعرات کو ایک نوٹ میں کہا کہ مارکیٹ میں حالیہ نرمی کمزور اعداد و شمار کی وجہ سے آئی ہے جس میں تیل کی بڑھتی انوینٹری، مانگ میں اضافہ اور ریفائنری مارجن کی کمزوری اور سپلائی میں کمی کے خطرات شامل ہیں۔

روسی وزارت توانائی کا کہناہے کہ اس نے اپریل میں ”تکنیکی وجوہات“ کی بنا پر اپنے اوپیک پلس کے پیداواری کوٹے سے تجاوز کیا اور جلد ہی پیٹرولیم برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک کے سیکریٹریٹ کو غلطی کی تلافی کے لیے اپنا منصوبہ پیش کرے گا۔

اوپیک پلس اور اوپیک، جو روس کی قیادت میں اتحادیوں کو اکٹھا کرتا ہے، پیداوار میں کمی کی سطح پر فیصلہ کرنے کے لیے یکم جون کو ملاقات کرے گا۔

Comments

200 حروف