امریکی خبر رساں ایجنسی کے احتجاج اور وائٹ ہاؤس کی تشویش کے بعد اسرائیل جنگ زدہ غزہ کی ایسوسی ایٹڈ پریس کی لائیو ویڈیو فیڈ کو بند کرنے کے اپنے فیصلے سے پیچھے ہٹ گیا۔

اسرائیل کے وزیر مواصلات شلومو کارہی نے کہا کہ انہوں نے ایک سابقہ حکم نامے کو منسوخ کر دیا ہے جس میں اے پی پر قطر میں قائم سیٹلائٹ چینل الجزیرہ کو غزہ کی رولنگ فوٹیج فراہم کرنے پر نئی پابندی کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا تھا۔

شلومو کارہی نے ایک بیان میں کہا کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے اسرائیل سے اس اقدام کو واپس لینے کے لیے کہا گیا تھا، اب میں نے آپریشن کو منسوخ کرنے اور آلات کو اے پی ایجنسی کو واپس کرنے کا حکم دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے ترجمان نے کہا کہ ہم اس اقدام پر اپنے تحفظات کا اظہار کرنے اور ان سے اسے واپس لینے کے لیے حکومت اسرائیل سے براہ راست بات کر رہے ہیں۔

شلومو کارہی کے حکم میں کہا گیا تھا کہ وزارت مواصلات کے انسپکٹرز نے حکومت کی طرف سے قانون کے مطابق منظور کیے گئے احکامات پر اے پی کے سامان کو ضبط کر لیا۔

اے پی نے کہا کہ اسرائیلی حکام نے اس کا کیمرہ اور نشریاتی آلات اسرائیلی قصبے سڈروٹ میں ایک ایسے مقام پر قبضے میں لے لیے ہیں جو شمالی غزہ کی پٹی کو دیکھتا ہے۔

اے پی نے پہلے کے حکم کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ ایسوسی ایٹڈ پریس سخت ترین الفاظ میں اسرائیلی حکومت کے اقدامات کی مذمت کرتا ہے۔

اس نے اسرائیل کے نئے غیر ملکی نشریاتی قانون کے بدسلوکی سے استعمال کا الزام لگایا۔

ایجنسی نے کہا، “ہم اسرائیلی حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ ہمارا سامان واپس کر دیں اور ہمیں اپنی لائیو فیڈ کو فوری طور پر بحال کرنے دیں تاکہ ہم دنیا بھر کے ہزاروں میڈیا آؤٹ لیٹس کو یہ اہم ویڈیو فراہم کرنا جاری رکھ سکیں۔

اے پی نے اپنی نیوز رپورٹ میں کہا کہ الجزیرہ ان ہزاروں کلائنٹس میں شامل ہے جو ایجنسی سے لائیو ویڈیو فیڈ وصول کرتے ہیں۔

اسرائیل کے اپوزیشن لیڈر یائر لاپڈ نے ایکس پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاگل ہو گئی۔

انہوں نے لکھا کہ یہ الجزیرہ نہیں ہے، یہ ایک امریکی میڈیا آؤٹ لیٹ ہے جس نے 53 پلٹزر انعامات جیتے ہیں،

آزادی صحافت پر حملہ

اے ایف پی کے عالمی نیوز ڈائریکٹر فل چیٹ وِنڈ نے کہا کہ اسرائیل کا ابتدائی حکم پریس کی آزادی پر حملہ تھا۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا، “معتبر ذرائع سے تصدیق شدہ معلومات اور تصاویر کا آزادانہ اجرا موجودہ انتہائی کشیدہ ماحول میں بہت ضروری ہے۔

اقوام متحدہ نے کہا کہ یہ ایک ”حیران کن“ فیصلہ ہے۔

اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے کہا کہ ایسوسی ایٹڈ پریس کو آزادانہ اور کسی بھی قسم کی ہراسانی سے پاک اپنا کام کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔

قطر کے نیوز چینل الجزیرہ کو اس ماہ اسرائیل میں اس وقت بند کر دیا گیا جب وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت نے غزہ جنگ کی کوریج پر اسے بند کرنے کے حق میں ووٹ دیا۔

’اشتعال انگیز سنسرشپ‘

اے پی نے کہا کہ اس کے سامان کو قبضے میں لینے سے پہلے وہ شمالی غزہ کا عمومی منظر نشر کر رہا تھا، اور لائیو فیڈ نے عام طور پر فلسطینی سرزمین پر دھواں اٹھتا ہوا دکھایا ہے۔

ایجنسی نے مزید کہا، “اے پی اسرائیل کے فوجی سنسرشپ کے قوانین کی تعمیل کرتا ہے، جو فوجیوں کی نقل و حرکت جیسی تفصیلات کی نشریات پر پابندی لگاتے ہیں جو فوجیوں کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

اسرائیل میں فارن پریس ایسوسی ایشن نے کہا کہ وہ اے پی کے سامان کی ضبطی سے ”خوف زدہ“ ہے۔

Comments

200 حروف