پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے گزشتہ ایک ماہ میں آپریشنز کے دوران 29 دہشت گردوں کو مار دیا ہے ۔

ایک پریس ریلیز میں آئی ایس پی آر نے کہا کہ افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے ، افغانستان سے دہشت گرد پاک افغان بارڈر سے دراندازی کی کوشش کرتے ہیں اور سیکیورٹی فورسز کے ساتھ معصوم شہریوں کو بھی نشانہ بناتے ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز پاک ، افغان سرحد کے علاوہ بلوچستان کے ضلع ژوب کے علاقے سمبازا میں 21، 24 اپریل سے آپریشن کررہی ہے ۔

پریس ریلیز میں کہا گیا کہ آپریشنز میں 14 مئی کو انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران میجر بابر خان بھی شہید ہوئے تھے۔

سیکیورٹی فورسز سرحدوں کی حفاظت اور دہشت گردی کے خلاف اپنے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلسل عبوری افغان حکومت سے کہتا رہا ہے کہ وہ اپنی سرحد پر موثر سرحدی انتظام کو یقینی بنائے۔

افغان حکومت سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی۔

اس سے قبل مئی میں ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے کہا تھا کہ افغانستان سے کام کرنے والے دہشت گرد چینی انجینئرز پر حملے میں ملوث تھے جو مارچ میں خیبر پختونخوا میں ہوا تھا۔

ہر کوئی جانتا ہے کہ پاکستان نے خطے اور خاص طور پر افغانستان میں امن کے لیے ہر ممکن کوشش کی ۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں امن کے لیے پاکستان کا کردار سب سے اہم رہا ہے۔

تاہم ڈی جی آئی ایس پی آر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی امن کی کوششوں کے دوران اس کے سیکیورٹی اہلکار اور کارکن بڑی تعداد میں شہید ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے دہشت گرد اب بھی پاکستان میں حملے کرنے کے لیے افغان سرزمین استعمال کر رہے ہیں۔ آرمی چیف نے واضح موقف اختیار کیا ہے کہ پاکستان کو افغانستان میں کالعدم تنظیموں کے ٹھکانوں پر تحفظات ہیں۔

Comments

200 حروف