ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونے والے صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھیوں کے جنازے میں شامل ہونے کے لیے ہزاروں ایرانی بدھ کو تہران کی سڑکوں پر نکل آئے۔

شہر کے وسط میں لوگ تہران یونیورسٹی اور اس کے ارد گرد جمع ہوئے جہاں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ نے ای ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھیوں بشمول وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کی نماز جنازہ پڑھائی۔

آذربائیجان کی سرحد پر ڈیم منصوبے کے افتتاح کی تقریب میں شرکت کے بعد صدر رئیسی کا ہیلی کاپٹر اتوار کو شمالی ایران کے شہر تبریز جاتے ہوئے پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ ہوگیا تھا۔

بعد ازاں ترکیہ ، روس اور یورپی یونین کی مدد سے ایک بڑا سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن کیا گیا تھا ۔ سرکاری ٹیلی وژن نے پیر کی صبح 63 سالہ صدر رئیسی کی موت کا اعلان کیا۔

تہران سمیت ایران کے مختلف شہروں میں صدر رئیسی سمیت جاں بحق ہونے والے افراد کے بینرز بھی سڑکوں پر لگائے گئے ہیں۔

تہران کے رہائشیوں کو پیغامات موصول ہوئے جن میں ان پر زور دیا گیا تھا کہ وہ شہدا کے جنازے میں شرکت کریں۔

مشہد میں تدفین

مرحوم صدر اور دیگر کی آخری رسومات کی ادائیگی کا سلسلہ منگل کے روز سے تبریز سے شروع ہوا تھا ۔ ہزاروں سوگوار شہری تبریز کی سڑکوں پر موجود تھے ، اس موقع پر ان کے لیے دعائیں بھی کی گئیں ۔

تہران سے میتیں شمال مشرق میں صدر رئیسی کے آبائی شہر مشہد منتقل کرنے سے پہلے جنوبی خراسان صوبے میں منتقل کی جائیں گی، جہاں جمعرات کی شام کو امام رضا کے مزار پر ان کی تدفین کی جائے گی۔

واضح رہے کہ خامنہ ای نے پانچ روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے اور 68 سالہ نائب صدر محمد مخبر کو 28 جون کو مرحوم صدر رئیسی کے جانشین کے انتخاب تک نگران صدر مقرر کیا ہے۔

ایران کے اعلیٰ جوہری مذاکرات کار علی باقری، جو امیر عبداللہیان کے نائب تھے کو قائم مقام وزیر خارجہ مقرر کیا گیا ہے۔

ملک کی مسلح افواج کے چیف آف اسٹاف محمد باقری نے ہیلی کاپٹر حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔

صدر رئیسی 2021 میں اعتدال پسند حسن روحانی کی جگہ ایک ایسے وقت میں صدر منتخب ہوئے تھے جب ایران کی جوہری سرگرمیوں پر عائد امریکی پابندیوں کی وجہ سے معیشت بری طرح متاثر تھی۔

ان کے دور اقتدار میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے، معاشی بحران بڑھتا گیا اور روایتی دشمن اسرائیل کے ساتھ مسلح تبادلے ہوئے۔

ان کے انتقال کے بعد عالمی اتحادیوں روس ، چین ودیگر ممالک نے تعزیت کا اظہار کیا جبکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔

شام، فلسطینی گروپ حماس اور لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ سمیت خطے بھر میں ایران کے اتحادیوں کی جانب سے بھی تعزیتی پیغامات موصول ہوئے۔

Comments

200 حروف