اسرائیل میں امریکی سفیر جیک لیو نے کہاہے کہ واشنگٹن کے ساتھ ابھرتے ہوئے سہہ فریقی معاہدے کے ایک حصے کے طور پر اسرائیل اور سعودی عرب کے رسمی تعلقات قائم کرنے کیلئے غزہ جنگ کا خاتمہ اور فلسطینی حکمرانی کے امکانات پر بات چیت کی ضرورت ہے۔

امریکی سفیر جیک لیو نے منگل کو کہا کہ میرے خیال میں غزہ میں کچھ عرصے کیلئے پر سکون ماحول ضروری ہے اور بارے میں بات چیت بھی ہونے چاہیئے آپ فلسطینی حکمرانی کے مستقبل کے سوال سے کیسے نمٹتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرا خیال یہ ہے کہ اس بات چیت میں شامل ہونے کا خطرہ مول لینے کے لیے وہ اسٹریٹجک فائدہ ہے تاہم اس کا فیصلہ اسرائیلی حکومت اور عوام کو کرنا پڑے گا۔ انہوں نے اسرائیل ڈیموکریسی انسٹی ٹیوٹ (آئی ڈی آئی) کے تھنک ٹینک کے زیر اہتمام ایک کانفرنس کو بتایا۔

امریکہ نے پیر کے روز سعودی عرب کے ساتھ دوطرفہ دفاعی معاہدہ طے پاجانے کے قریب بتایا ہے۔ معاہدہ مکمل ہوجانے کے بعد یہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجیمن نیتن یاہو کو پیش کردہ ایک وسیع معاہدے کا حصہ ہو گا جس میں فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا ریاض کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے رعایتیں دی جائیں۔

آئی ڈی آئی تقریب سے اپنے خطاب میں اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ، جن کا کردار زیادہ تر رسمی ہے، نے دلیل دی کہ سعودی عرب کے ساتھ دو طرفہ تعلقات حماس کے لیے ایک دھچکا ثابت ہوں گے۔

ہرزوگ نے کہا کہ مجھے بہت امید ہے کہ اس امکان پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے کیونکہ برائی کی سلطنت نے تعلقات معمول پر آنے کا موقع سات اکتوبر کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری جدوجہد صرف حماس کے خلاف لڑائی نہیں ہے، یہ ایک وسیع، تزویراتی، عالمی اور تاریخی جنگ ہے اور ہمیں معمول پر لانے کے عظیم تصور کو مربوط بنانے کیلئے سب کچھ کرنا ہوگا۔

Comments

200 حروف