اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے پاکستان کے سب سے بڑے کمرشل بینکوں میں سے ایک بینک الفلاح لمیٹڈ کو سامبا بینک لمیٹڈ کی جانچ پڑتال شروع کرنے کی منظوری دے دی ۔
بینک الفلاح لمیٹڈ جو سامبا میں اکثریتی حصص حاصل کرنے کا خواہشمند نے پیر کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو اپنے نوٹس کے ذریعے اس پیش رفت سے آگاہ کیا۔
نوٹس میں بینک الفلاح لمیٹڈ (بی اے ایف ایل) کے 9 اپریل 2024 کے عوامی اعلان کا حوالہ دیا گیا جو سعودی نیشنل بینک کے پاس موجود سامبا بینک لمیٹڈ کے 84.51 فیصد حصص کے ممکنہ حصول کے سلسلے میں ہے۔
نوٹس میں کہا گیا کہ ہمیں یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ اسٹیٹ بینک نے بی اے ایف ایل کو سامبا بینک کی جانچ پڑتال شروع کرنے کی منظوری دے دی ۔
گزشتہ ماہ بی اے ایف ایل نے سامبا بینک لمیٹڈ میں اکثریتی حصص حاصل کرنے کا عوامی ارادہ ظاہر کیا تھا۔
نوٹس میں کہا گیا کہ ہم یہ بتانا چاہتے ہیں کہ اس پیشکش کے منیجر عارف حبیب لمیٹڈ نے سعودی نیشنل بینک کی ملکیت والی کمپنی کے 84.51 فیصد حصص حاصل کرنے کے ارادے کا اعلان جمع کرا دیا ہے۔
2021 میں سامبا بینک کو سامبا بینک لمیٹڈ، فاطمہ فرٹیلائزر کمپنی لمیٹڈ، اور گلف اسلامک انویسٹمنٹ ایل ایل سی کی انتظامیہ کے شریک اراکین پر مشتمل کنسورشیم سے 852.040 ملین ووٹنگ حصص کا کنٹرول حاصل کرنے کا پختہ ارادہ ملا تھا جو کہ 84.51 فیصد ادائیگی کی نمائندگی کرتا ہے۔
تاہم، یہ معاہدہ ختم نہیں ہوا.
بی اے ایف ایل پاکستان کے سب سے بڑے بینکوں میں سے ایک ہے جس کی ملک کے 200 سے زائد شہروں میں 1,024 شاخوں کا نیٹ ورک ہے اور افغانستان، بنگلہ دیش، بحرین اور متحدہ عرب امارات میں بھی موجودگی ہے۔
بینک الفلاح نے سال 2023 کے دوران 36.09 ارب روپے کا بعد از ٹیکس منافع کمایا جو کہ گزشتہ سال کی آمدنی سے 96 فیصد زیادہ ہے۔
بینک نے فی حصص آمدنی (ای پی ایس) 23.15 روپے رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 10.38 روپے تھی۔
تاہم خالص آمدنی زیادہ ہونے کے باوجود بینک الفلاح کا منافع 31 مارچ 2024 ء کو ختم ہونے والی سہ ماہی کے دوران کم ہو کر 9.93 ارب روپے رہ گیا جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں تقریبا 8 فیصد کم ہے۔
بعد از ٹیکس منافع (پی اے ٹی) میں کمی کی وجہ غیر ملکی زرمبادلہ کی کم آمدنی، زیادہ آپریٹنگ اخراجات اور ٹیکسوں میں اضافہ ہے۔
Comments
Comments are closed.